بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اسٹیٹ لائف انشورنس پالیسی کا حکم


سوال

 میں نے ایک لائف انشورنس پالیسی لی ہوئی ہے، اور ختم کرنے کا ارادہ کر لیا، مگر کمپنی سے متعلق لوگوں کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ لائف کے پاس بے شمار پراپرٹی بھی ہیں اور آمدن کا ذریعہ بھی ہے، جس سے بیمہ کاروں کو سالانہ منافع تقسیم کیا جاتا ہے، یہاں تک ایک صاحب نے کہا: زیادہ تر ذریعہ آمدن پراپرٹی ہی ہے، اور اس نے خود ذمہ لیا جواب دہی سے متعلق ( اللہ معاف کرے)۔ آپ سے گزارش ہے قرآن و سنت سے راہ نمائی کیجیے کہ پالیسی رکھنا جائز ہے یا ختم کرنا بہتر ہے؟

جواب

انشورنس کی مروجہ تمام اقسام جوئے اور سود کا مجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہیں، لہذا انشورنس کی پالیسی اگر لے لی ہو تو اس کو فی الفور ختم کردیں، اور توبہ واستغفار بھی کریں، اور اس صورت میں آپ کے لیے جمع کرائی اصل رقم کا استعمال جائز ہوگا، زائد رقم کا  استعمال جائز نہیں ہوگا، بلکہ اسے ثؤاب کی نیت کے بغیر صدقہ کرنا لازم ہوگا۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتوی ملاحظہ فرمائیں:

انشورنس کی شرعی حیثیت

زمین کم داموں میں خرید کر مہنگے داموں میں فروخت کرنا جائز ہے تو انشورنس کیوں حرام ہے؟

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200090

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں