بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زوہان یا ارشان نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

مجھے کچھ ناموں کے بارے میں جاننا ہے کہ یہ نام رکھنے جائز  ہیں یا نہیں؟

کیا "  زوہان"  اور "  ارشان"   نام رکھ سکتے ہیں ؟

جواب

عربی، اردو،  و فارسی کسی لغت میں زوہان کا لفظ نہیں مل سکا، البتہ انٹر نیٹ پر فراہم کردہ معلومات  کے مطابق ہندی زبان میں زوہان بمعنی اللہ کا تحفہ مستعمل  ہے،  تاہم ہندی لغت دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے اس کی تصدیق نہ ہوسکی، لہذا بہتریہ ہے کہ یہ نام نہ رکھا جائے۔

دیکھیے: زوحان نام رکھنا

ارشان:، اگر را کے سکون کےساتھ پڑھا جائے تو  اس کے معنی  "آنسو یا خون کا ٹپکنا" کے آتے ہیں۔(حسن اللغات فارسی،ص:432،ط:اورینٹل بک سوسائٹی گنپت روڈ لاہور)

اور اگر را  کے نیچے زیر کے ساتھ پڑھا جائے تو اس کے معنی "  بہت زیادہ  سمجھدار کے آتے ہیں۔

ارشان  ایرانی بادشاہ اردشیر دوم کے بیٹے کانام تھا۔ (لغات فارسی،ص:32،ط:دار عمر فاروق حضرو)

پس   را کے سکون کےساتھ ارشان (Arshan)   معنی کے اعتبار سے نام رکھا جائے درست نہیں، البتہ  را کے نیچے زیر کے ساتھ ارِشان ( arishan) نام رکھنا جائز ہوگا، تاہم انبیاء علیہم السلام یا  صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین  کے ناموں  میں سے کسی نام کا انتخاب کرنا بہتر ہوگا۔

المحيط البرهاني في الفقه النعماني میں ہے:

" روي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: «سموا أولادكم أسماء الأنبياء وأحب الأسماء إلى الله تعالى؛ عبد الله، وعبد الرحمن» قال الفقيه أبو الليث: لا أحب للعجم أن يسموا عبد الرحمن عبد الرحيم؛ لأن العجم لا يعرفون تفسيره، فيسمونه بالتصغير، وروي عن النبي عليه السلام: أنه نهى أن يسمى المملوك نافعا أو بركة، أو ما أشبه ذلك، قال الراوي:؛ لأنه لم يحب أن يقال: ليس ههنا بركة، ليس ههنا نافع إذا طلبه إنسان، وفي الأثر: «لا يقول الرجل عبدي وأمتي، بل يقول: فتاي وفتاتي» .

وفي «الفتاوى» : التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في كتابه ولا ذكره رسول الله عليه السلام، ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه، والأولى أن لا تفعل."

( كتاب الاستحسان والكراهية، الفصل الرابع والعشرون في تسمية الأولاد وكناهم، ٥ / ٣٨٢، ط: دار الكتب العلمية، بيروت - لبنان)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144403101495

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں