ہماری کمپنی میں نمازِ جمعہ کے لیے جگہ کم ہوتی ہے، موجودہ حالات میں 3 فٹ کے فاصلے کی وجہ سے تو آیا ہم اپنی مسجد میں جمعہ کے لیے دو جماعتیں کرو اسکتے ہیں؟ اور اذان اور اقامت کی کیا ترتیب ہو گی اگر دوسری جماعت کرواسکتے ہیں تو؟
واضح رہے کہ وہ مسجد جس میں امام و مؤذن مقرر ہو اور پنج وقتہ نماز باجماعت ہوتی ہو، اور اس میں نماز ادا کرنے والے قریب کے رہائشی مخصوص ہوں، اس میں دوسری جماعت کرانا مکروہِ تحریمی ہے۔اگر اتفاق سے جماعت چھوٹ جائے یا کسی عذر سے مسجد کی جماعت میں شرکت نہ ہوسکے (مثلاً مسجد میں نمازیوں کی زیادہ تعداد پر پابندی ہو) تو سنت طریقہ یہی ہےکہ مسجد کے بجائے گھر میں یا مسجد کے علاوہ کسی اور جگہ جماعت کے ساتھ نماز ادا کی جائے،مسجد میں دوسری جماعت نہ ادا کی جائے؛ تاکہ لوگ اس قسم کے عمل کو حجت بنانا شروع نہ کردیں۔ یہی تفصیل جمعہ کی نماز باجماعت کے لیے بھی ہے۔
تاہم اگر کسی مسجد میں امام اور مؤذن مقرر نہ ہوں یا وہ کسی محلہ کی مسجد نہ ہو تو ایسی مسجد میں تکرارِ جماعت مکروہ نہیں ہے، بلکہ وہاں ایک سے زائد مرتبہ جماعت کرائی جا سکتی ہے۔ یہی حکم جمعہ کی نماز کا بھی ہے۔ اور دوسری جماعت کے لیے اذان اور اقامت دہرائی جائے ۔
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق اگر کمپنی کی مسجد میں امام اور موذن مقرر نہ ہوں یا وہ محلہ کی مسجد نہ ہو تو ایسی صورت میں وہاں جمعہ کی نماز کے لیے تکرارِ جماعت جائز ہے اور دوسری جماعت کے لیے اذان، اقامت اور خطبہ دہرایا جائے گا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 552):
"ويكره تكرار الجماعة بأذان وإقامة في مسجد محلة لا في مسجد طريق أو مسجد لا إمام له ولا مؤذن". فقط والله أعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:
فتوی نمبر : 144108201929
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن