بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرونا وبا کی وجہ سے صفوں میں فاصلہ ضروری ہونے کی وجہ سے نمازی ایک وقت میں مسجد میں نہ سما سکیں تو تعدد جمعہ و جماعت کا حکم


سوال

آپ کو معلوم ہوگا کہ موجودہ حالت میں کراچی میں کرونا وائرس کی وجہ سے شدید لاک ڈاؤن چل رہا ہے، جس کی وجہ سے مساجد میں خصوصاً جمعہ نماز کے اجتماع پر پابندی ہے،  لیکن ہم نے اپنی مسجد میں کرونا وائرس کے بچاؤ کے لیے سینیٹائیزر گیٹ لگایا ہے اور مسجد میں نماز کے وقت سوشل ڈسٹینس کا خصوصی خیال کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے علاقہ کی اکثر عوام ہماری مسجد میں آتی ہے اور عام نمازوں میں بھی مسجد بھر جاتی ہے،  مسئلہ یہ ہے کہ ہماری مسجد اگرچہ 2 منزلہ ہے،  لیکن علاقہ کی مساجد جمعہ کے دن عمومی جماعت کے لیے نہیں کھلتیں،  ہماری مسجد میں کیوں کہ سینیٹائزر گیٹ ہے؛ اس لیے وہ مکمل طور پر عمومی جماعت کے لیے کھلتی ہے؛ اس لیے  بقیہ مساجد کا مجمع بھی ہماری مسجد میں آتا ہے جس کی وجہ سے 2 منزل مکمل 1:15 بجے بھر جاتی ہیں جب کہ جمعہ کا وقت 2 بجے کا ہے تو مجبوراً  2 جمعہ کرانے پڑ رہے ہیں اور جب پہلا جمعہ ہورہا ہوتا ہے تو جگہ نہ ہونے کی وجہ سے لوگ مسجد سے باہر انتظار کرتے ہیں اور ہم یہ بھی نہیں کرسکتے کہ صفیں باہر لگالیں؛ کیوں کہ لاک ڈاؤن  کی وجہ سے پولیس کا مسئلہ بنتا ہے اور نہ ہی مسجد کی حدود سے باہر کوئی صحن ہے،  ہم 2 جمعہ اس مجبوری میں کراتے ہیں اور دوسرے جمعہ میں امام جگہ بدل دیتا ہے کہ جس جگہ پہلے امام نے جماعت کرائی تھی اس سے تھوڑا سرک جاتا ہے،  سوال یہ ہے کہ اتنی مجوری میں کہ نہ باہر جماعت کراسکتے ہیں نہ ہی مسجد کی حدود کے باہر کوئی جگہ ہے اور مجمع بھی بہت زیادہ ہے کہ دونوں جمعوں میں چھت تک بھر جاتی ہے اس صورت میں کیا 2 جمعہ کرانا صحیح ہیں اور جو ہم نے اس حالت میں 3 جمعہ گزارے ہیں کیا وہ ہمارے ادا ہوگئے؟  ہم نے 2 مفتیاں سے مسئلہ معلوم کیا تھا انہوں نے کہا تھا: اس صورت میں جائز ہے،  لیکن عوام میں انتشار ہو رہا ہے کہ جمعہ درست نہیں۔  آپ کے فتوی سے ان شاء اللہ تنازع ختم ہوجائے گا!

جواب

حکومتِ پاکستان کے نئے اعلامیہ کے مطابق  مساجد میں باجماعت نمازوں میں پانچ افراد کی تحدید ختم کردی گئی ہے،  تاہم صفوں میں فاصلہ کے ساتھ کھڑے ہونے اور احتیاطی تدابیر  کی پابندی کے ساتھ جمعہ و دیگر پنج گانہ نمازیں با جماعت ادا کرنے کی اجازت ہے، لہذا احتیاطی تدابیر اختیار کرکے با جماعت جمعہ و دیگر نمازیں ادا کرنے کا اہتمام کیا جائے۔

اگر حکومت کی طرف سے مساجد میں جمعے کے شرکاء کے افراد کی تحدید کی جائے (جیساکہ دوبارہ اعلان کیا گیا ہے) یا نمازیوں کے فاصلہ سے کھڑے ہونے کی وجہ سے تمام لوگ ایک وقت میں جمعہ میں شریک نہ ہوپاتے ہوں تو بھی ایسی مسجد  کی حدود میں دوسری جماعت کرانا مکروہِ تحریمی ہوگا جس میں پنج وقتہ نماز باجماعت ادا کی جاتی ہو، اس میں امام و مؤذن مقرر ہوں اور اس مسجد کے نمازی معلوم و متعین ہوں۔

لہٰذا ایک مسجد میں ایک مرتبہ جمعہ کی نماز ادا کرلینے کے بعد مسجدِ شرعی کی حدود کے اندر دوسری جماعت سے اجتناب کیا جائے، مسجد کی حدود سے باہر کسی بھی جگہ کم از کم چار بالغ مرد اگر جمع ہوجائیں اور جمعے کی شرائط کا لحاظ رکھتے ہوئے جمعہ قائم کرلیں تو جمعہ ادا ہوجائے گا، شہر، فنائے شہر یا بڑی بستی میں جمعے کے قیام کے لیے مسجد ہونا شرط نہیں ہے۔

 آپ حضرات کو چاہیے تھا کہ جمعے کی متعدد جماعتیں کرانے سے پہلے کسی مستند ادارے سے فتویٰ حاصل کرکے پھر عمل کرتے؛ تاکہ انتشار نہ ہوتا، بہر حال گزشتہ تین جمعوں میں جن جن لوگوں نے مسجد میں دوسری جماعت میں جمعہ ادا کیا ان کا جمعہ کراہت کے ساتھ ادا ہوگیا، اب ان نمازوں کا اعادہ تو نہیں ہوگا؛ تاہم آئندہ اس سے اجتناب کیا جائے۔ اور علاقے کی دیگر مساجد کی انتظامیہ کو بھی چاہیے کہ وہ احتیاطی تدابیر کے ساتھ اپنی مساجد میں پنج وقتہ نمازیں باجماعت ادا کرنے کا اہتمام کروائیں، اگر وہاں بھی انتظام نہ ہوسکے تو گھروں یا کسی بھی ایسی جگہ جہاں مجمع سما سکے جمعے کا اہتمام کیا جائے۔  فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتاویٰ ملاحظہ کیجیے:

جمعہ کی دو جماعتیں

پابندی کی وجہ سے شہر کے اندر مساجد کے علاوہ جگہوں پر جمعہ کا قیام


فتوی نمبر : 144109200764

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں