بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ضرورت کی بنیاد پر بینک سے قرضہ لینا


سوال

ضرورت  کی بنیاد  پر  بینک  سے  قرضہ  لینا  جس  پر سود  بھی ادا کرنا پڑے تو  کیا یہ جائز ہے؟

جواب

اگر کسی کو ایسی  سخت مجبوری اور محتاجی لاحق  ہو  جائے کہ گزارہ  کی کوئی صورت نہ ہو  اور بغیر سودکے  کوئی بھی قرض دینے کو تیار نہ ہو، تو  ایسی مجبوری میں  بقدرِ ضرورت سود  پر قرضہ لینے کی گنجائش ہوگی، اس صورت میں گناہ  سود  پر قرض دینے والے کو ہوگا، البتہ مذکورہ بالا مجبوری کے علاوہ محض وقتی  ضرورت کی خاطر، یا کاروبار میں وسعت کے  لیے، یا  کسی اور مقصد کے حصول میں ظاہری سہولت  کی غرض سے سود پر قرضہ لینا حرام ہے، اس صورت میں قرضہ لینے اور دینے والا دونوں گناہ گار ہوں گے۔ 

مزید تفصیل  کے  لیے دیکھیے:

مجبوری کی صورت میں سودی قرضہ / بینک سے لون لینا

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200679

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں