مسجد شریف میں خواتین کے لیے دینی درس گاہ قائم کی گئی ہے۔ جس میں آسودہ حال گھروں سے تعلق رکھنے والی خواتین کو قرآنی تعلیم دی جاتی ہے ۔
مسئلہ یہ ہے کہ اس درس گاہ کی اساتذہ کی تنخواہ عوامی چندے یا عشر یا زکوۃ سے ادا کی جاسکتی ہے کہ نہیں؟ یہ بات غور طلب ہے کہ خواتین کا تعلق غریب گھرانوں سے نہیں ہے!
صورتِ مسئولہ میں زکات ، عشر اور دیگر واجب صدقات کی رقم سے معلمات کو تنخواہ دینا جائز نہیں، البتہ زکات اور واجب صدقات کے علاوہ رقم سے ان کی تنخواہ کا انتظام کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی ملحوظ رہے کہ اگر مسجد میں خواتین کے مدرسے کے قیام سے مراد احاطہ مسجد ہے، یعنی مسجد کے لیے وقف زمین کے احاطے میں مدرسہ قائم کیا گیا ہے، لیکن مدرسہ شرعی مسجد کی حدود سے باہر ہے تو اس کی اجازت ہوگی، لیکن شرعی مسجد (جہاں باجماعت نماز ہوتی ہے) کی حدود میں خواتین کا مدرسہ قائم کرنا درست نہیں ہوگا۔
تفصیل کے لیے دیکھیے:
کیا مساجد میں بچوں کو قرآنی تعلیم دینا جائز ہے؟
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211200695
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن