بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

یوٹیوب پر علماء کے ویڈیو بیانات


سوال

بڑے بڑے علماء یوٹیوب پر اپنا بیان بھیجتے ہیں، آپ اس کو ناجائز کہتے ہیں؟

جواب

 دینِ اسلام میں صورت گری، کسی بھی شکل میں ہو، کسی بھی طریقے سے بنائی جائے، بناوٹ کے لیے جو بھی آلہ استعمال ہو، کسی بھی غرض و مقصد سے تصویر بنائی جائے، حرام ہے، اس تنوع واختلاف سے صورت گری اور تصویر سازی کے حکم میں کوئی فرق یانرمی نہیں آتی، نصوص کی کثیر تعداد اور بے شمار فقہی تصریحات اس مضمون کے بیان پر مشتمل ہیں، جو اہلِ علم سے مخفی نہیں ہیں، ماضی قریب تک تصویر سازی کی حرمت کا مسئلہ اہلِ علم کے ہاں مسلم و متفق علیہ رہا ہے اور اسے بدیہی امور میں سمجھا جاتا تھا، یعنی جس کو عرف نے تصویر کہا وہ تصویر قرار پائی۔لہذا کسی بھی جان دار کی تصویر کھینچنا ، بنانایا بنوانا ناجائز اور حرام ہے، خواہ  اس تصویر کشی کے  لیے کوئی بھی  آلہ استعمال کیا جائے۔

اہلِ علم و اہلِ فتوی کی بڑی تعداد کی تحقیق کے مطابق تصویر کے جواز وعدمِ جواز کے بارےمیں ڈیجیٹل اور غیر ڈیجیٹل کی تقسیم شرعی نقطہ نظر سے ناقابلِ اعتبار ہے۔اور  ہمارا فتوی بھی وہی ہے جو پہلے تھا کہ تصویر سازی کا عمل شرعاً ناجائز ہے خواہ وہ  ڈیجیٹل ہو یا غیر ڈیجیٹل،  کسی فرد کے عمل  کی وجہ سے شریعت کا حکم تبدیل نہیں ہوتا، لہٰذا عالم کی تصویر یا ویڈیو اَپ لوڈ کرکے کمانا بھی ہمارے فتوے کے مطابق جائز نہیں ہے۔ باقی ہر شخص اپنے عمل کا خود ذمہ دار ہے، اس حوالے سے اسی سے معلوم کرلیا جائے۔

تصویر کے مسئلے کی تفصیل کے لیے مفتی شعیب عالم صاحب کی کتاب  ”ڈیجیٹل تصویر (فنی وشرعی تجزیہ) “ کا مطالعہ کیجیے۔

نیز درج لنک پر جامعہ کے ترجمان رسالہ ’’ماہنامہ بینات‘‘  کے تصویر سے متعلق مضمون کا مطالعہ کیجیے:

ڈیجیٹل تصویر یا اباحیتِ عامہ

ہاں اگر یوٹیوب پر علماء کرام کے بیانات  جان دار کی تصاویر پر مشتمل  نہ ہو تو ان کا سننا جائز ہوگا۔فقط واللہ اعلم

 

 


فتوی نمبر : 144204200428

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں