بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وتر کی ایک رکعت پڑھنا


سوال

کیا فقہ حنفی سے تعلق رکھنے والا شخص ایک رکعت وتر پڑھ سکتا ہے اگر نہیں پڑھ سکتا تو اس کی وجہ بھی بتادیں کیونکہ احادیث میں تو وتر کی تعداد ایک سے لے کر سترہ تک آئی ہیں ۔ براہ مہربانی مدلل جواب عنایت فرما دیں ۔

جواب

سب سے پہلے یہ نکتہ واضح رہنا چاہیے کہ نصوص سے اَحکام کے استنباط کے لیے فقہاءِ کرام میں سے ہر ایک  کے اپنے اصول ہیں، جب کسی مسئلے کے متعلق دلائل مختلف ہوں تو ہر فقیہ اپنے اصول کی بنا پر کسی دلیل کو ترجیح دیتا ہے،وتر پڑھنے کی کیفیت کے متعلق وارد  احادیثِ مبارکہ چوں کہ  مختلف   ہیں  اور ائمہ فقہاء نے اپنے اپنے اصولوں کے مطابق دلائل کو ترجیح دے کر کسی ایک طریقے کو اختیار کیا ہے، لہٰذا ہمارے  فقہائے حنفیہ کے نزدیک  تین رکعتیں ایک سلام کے ساتھ پڑھنا  لازم ہے، اور ایک رکعت الگ سے ادا کرنے کی اجازت نہیں ہے، جیساکہ بعض روایات میں ایک رکعت الگ ادا کرنے کی ممانعت منقول ہے۔

 اس حوالے سے امام نسائی رحمہ اللہ  نے  ”سننِ نسائی“  میں سند کے ساتھ حضرت ابی بن کعب  رضی اللہ عنہ کی روایت درج کی ہے : ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کی پہلی رکعت میں ”سبح اسم ربك الأعلى“، دوسری رکعت میں ”قل یا ایها الكافرون“ اور تیسری رکعت میں ”قل هو الله احد“پڑھتے تھے اور تینوں رکعتوں کے آخر میں سلام فرماتے تھے“ ۔ اسی پر صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے حضرت عمر،حضرت عبداللہ بن مسعود اور حضرت انس رضی اللہ عنہم اور دیگر حضرات کا عمل رہا ہے۔

حنفی مقلد کے لیے اپنے مسلک کی اقتدا کرنا ضروری ہے، غیر مقلدیت اختیارکرنا کسی حال میں درست نہیں ہے، اور خواہشِ نفسانی کی وجہ سے یا بلا ضرورت ایک امام کی تقلید چھوڑکر دوسرے امام کی تقلید  جائز نہیں ہے، البتہ اگر کسی کو کسی امام کے مستدلات پر عبور حاصل ہو اور اس کے مستدلات سے اطمینانِ قلبی حاصل ہورہا ہو تو اس کے لیے اس امام کی تقلید کی گنجائش ہے، محض  سہولت پسندی  کی بنا پر  یا علم سے بے بہرہ ہونے کے باوجود چند احادیث کا ترجمہ دیکھ کر مسلک تبدیل کرکے کسی بھی امام کے ہاں تقلید درست نہیں ہے،  خصوصاً بر صغیر میں جہاں دیگر مسلک کے علماء کا ملنا دشوار ہے اور نہ ہی ان کی کتابیں ہماری زبان میں میسر ہیں ۔

مزید دلائل کے لئے دار الافتاء کی ویب سائٹ پر  ملاحظہ فرمائیں:

وتر کی رکعات کی تفصیل

 اس مسئلے کی  مزید تفصیل محد ث العصر حضرت مولانا یوسف بنوری رحمہ اللہ کی   "جزء الوتر"اور   علامہ زیلعی رحمہ اللہ کی”نصب الرایة“اور مولانا ظفر احمد عثمانی رحمہ اللہ کی”اعلاء السنن“میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144504100430

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں