میرے والدصاحب کا1996ء میں انتقال ہواتھا، والدصاحب کے انتقال کے بعدان کی پنشن میری والدہ کے نام آتی تھی ، اب یکم فروری 2021ء میں والدہ کابھی انتقال ہوچکاہے، میں اپنے والدین کی اکلوتی بیٹی حیات ہوں اورمطلقہ ہوں ،میراایک چھوٹابیٹابھی ہے جس کی میں کفالت کرتی ہوں ، میرے اخراجات اٹھانے والاکوئی نہیں ہے ، توکیامیں اپنےوالدکی پنشن کی حق دارہوں ؟ جب کہ قانونی لحاظ سےبھی والدہ کے بعداگرکوئی مطلقہ بیٹی ہوتووہ والد کی پنشن کی حق دارہوتی ہے۔
واضح رہے کہ شریعت مطہرہ کی روسے میراث کے احکامات میت کے ترکہ میں جاری ہوتے ہیں یعنی جواموال بوقت وفات میت کی ملکیت میں داخل ہوں وہ ورثاء میں بقدرحصص تقسیم کیے جائیں گے اورجومال بوقت وفات اس کی ملکیت میں نہ ہوبلکہ اس کی وفات کے بعدکسی امدادکی صورت میں دیاگیاہوتووہ ترکہ میں شمارنہ ہوگا۔
شرح الاشباہ والنظائرمیں ہے:
العطایا لایورث عنہ۔
( شرح الاشباہ والنظائر ۲/ ۴۹۵ ط: سعید)
اورالبحرالرائق میں ہے :
قال رحمه الله(يبدأ من تركة الميت بتجهيزه) المراد من التركة ما تركهالميت خاليا عن تعلق حق الغير بعينه۔
(البحرالرائق۸/ ۵۵۷ ط: دارالمعرفۃ بیروت )
لہذاصورت مسئولہ میں اگرواقعۃً والدین کی وفات کےبعد حکومتی قانون کے مطابق مطلقہ بیٹی پنشن کی حق دارہوتی ہے تووہ اپنے والد کی پیشن کی حق دارہے دیگر ورثاء اس میں حق دارنہ ہوں گے ۔
مزید دیکھیے:
پنشن کی رقم میں میراث کے احکام جاری نہیں ہوتے
سرکاری ملازم کی پنشن کس کو ملے گی
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144305100419
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن