میرے شوہر کا انتقال ہوچکا ہے،ان کی آرمی پنشن ہے،اس رقم کو نکلوانا ہے لیکن نادرا والے کہتے ہیں کہ پہلے کسی دارالافتاء کا فتوی لائیں تب ہم آپ کے نام پر جاری کریں گے،براہ کرم میری راہنمائی فرمائیں!
واضح رہےکہ پنشن کی رقم ادارہ کی طرف سے عطیہ ہوتی ہے اور پنشن کی رقم کا حق دار وہی ہوتا ہےجس کے نام پر یہ رقم جاری ہو،یہ رقم ترکہ میں داخل نہیں ہے،مذکورہ تفصیل کی روسےصورت مسئولہ میں شوہر کے انتقال کے بعد ادارہ کی طرف سےپنشن کی رقم اگر بیوہ (سائلہ )کے نام پر جاری ہو تو اس کی حق دار بیوہ ہے،لہذا نادرا والوں کا بیوہ کے نام پنشن کی رقم جاری کرنا شرعاً درست ہے۔
شرح المجلۃ میں ہے:
"فالتبرع هو إعطاء الشيء غير الواجب، إعطاؤه إحسانا من المعطي."
(المادۃ، 58،ج:1،ص:57،ط:دارالجیل)
امداد الفتاویٰ میں ہے :
’’چوں کہ میراث اَموالِ مملوکہ میں جاری ہوتی ہے اور یہ وظیفہ محض تبرع واحسان سرکار کا ہے بدون قبضہ مملوک نہیں ہوتا ،لہذا آئندہ جو وظیفہ ملے گا اس میں میراث جاری نہیں ہوگی ،سرکار کو اختیار ہے جس طرح چاہے تقسیم کردے۔‘‘
(کتاب الفرائض ج 4 ص 342 ط:مکتبہ دارالعلوم کراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144305100053
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن