بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا حضور اکرم صلی علیہ وسلم وجہِ تخلیقِ کائنات ہیں؟


سوال

کیا حضورِ  اکرم صلی علیہ وسلم وجہِ  تخلیقِ  کائنات  ہیں؟ مکمل و مدلل جواب قرآن و حدیث کی روشنی میں عنایت فرمائیں!

جواب

مذکورہ مسئلے کے حوالے سے ماہنامہ بینات میں محدث العصر حضرت مولانا محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ کی ایک تحریر شائع ہوچکی ہے، ذیل میں اس کا خلاصہ بعض الفاظ کے حذف و ترمیم کے ساتھ پیشِ خدمت ہے:

1ـ  … لوگوں میں جن الفاظ سے روایت مشہور ہے، یعنی ’’لو لاك لما خلقت الأفلاك‘‘  (اگر آپ نہ ہوتے تو میں آسمانوں کا پیدا نہ کرتا) ان  الفاظ سے تو حدیث نہیں ہے ، البتہ اس کے ہم معنی الفاظ سے کتب حدیث  میں  حدیث موجو دہے :

    الف:…(مستدرک حاکم،ج:۲،ص:۶۱۵) میں ابن عباس  رضی اللہ عنہ کی روایت ہے :

’’قال: أوحى اللّٰہ إلی عیسٰى علیه السلام: یا عیسٰی! آمن بمحمد و أمر من أدركته من أمتك أن یومنوا به، فلولا محمّد ماخلقت آدم، و لولا محمّد ماخلقت الجنة و لا النار.‘‘   

  حاکم ابو عبد اللہ رحمہ اللہ روایت کرنے کے بعد فرماتے ہیں:

’’هذا حدیث صحیح الإسناد و لم یخرجاہ.‘‘

حافظ ذہبی رحمہ اللہ اگرچہ فرماتے ہیں:

’’أظنّه موضوعاً علی سعیدٍ.‘‘

لیکن کوئی وجہ اپنے گمان کی تائید میں بیان نہیں فرماسکے ۔

  حافظ تقی الدین سبکی رحمہ اللہ اپنی کتاب ’’شفاء السقام‘‘ میں اور شیخ سراج الدین بلقینی رحمہ اللہ  اپنے فتاویٰ میں حافظ ابوعبد اللہ حاکم رحمہ اللہ  کی تائید میں اس کی تصحیح فرماتے ہیں:

’’و مثله لایقال رأیًا فحكمه الرفع.‘‘

   ب:…(نیز مستدرک حاکم ،ج:۲، ص:۶۱۵)میں اور ’’مجمع الزوائد، ج:۸، ص:۲۵۳ میں بحوالہ طبرانی حضرت عمر فاروق  رضی اللہ عنہ کا ایک طویل اثر ہے جس میں حضرت آدم  علیہ السلام  کو یوں خطاب ہوا ہے:

’’و لولا محمّد ما خلقتُك.‘‘

حاکمؒ نے اس کی بھی تصحیح فرمائی ہے۔

اس میں عبدالرحمن بن زید بن اسلم راوی ضعیف ہے، موضوع ہونے کا حکم پھر بھی مشکل ہے۔ عبد الرحمن بن زید،  ترمذی ، ابن ماجہ کے رجال  میں سے  ہے ۔

    ج:…حضرت علی  رضی اللہ عنہ  کا ایک اثر’’ زرقانی شرح مواہب ‘‘میں ہے:

’’إن اللّٰه قال لنبیه: من أجلك أسطح البطحاء و أموج الموج و أرفع السماء و أجعل الثواب و العقاب.‘‘

2:  … مذکورہ وجوہ کی بنا پر  حدیثِ مذکور پر موضوع (من گھڑت) ہونے کا حکم نہیں لگایا جاسکتا،  بیہقی ، ابوالشیخ اصبہانی رحمہما اللہ وغیرہ نے بھی پہلی حدیث کی روایت کی ہے ۔      غرض حدیثی اور اسنادی اعتبار سے مطلقًا موضوع ہونے  کا حکم نہایت مشکل ہے۔

مزید بحث و تحقیق کے بعد اس موضوع پر بہت کچھ لکھا جاسکتاہے،  اس وقت بطورِ اجمال اتنا ہی کافی ہے۔     

3: …  عقلی حیثیت سے تو حدیث مذکور کی تصحیح و تائید میں بہت کچھ لکھنے  کی گنجائش ہے، جس کی اس وقت حاجت نہیں۔ محدثین کی کتابوں میں کتنی حدیثیں ملتی ہیں کہ اسنادی اعتبار سے یا کسی خاص لفظ کے اعتبار سے یا مرفوع ہونے کے اعتبار سے ضعیف و ساقط ہوتی ہیں، لیکن معنوی حیثیت سے اور دوسری جہات سے وہ صحیح ہوتی ہیں جس کی تحقیق و تفصیل کا یہ موقع نہیں۔

خلاصہ یہ ہے کہ  سوال میں مذکور مضمون روایات سے ثابت ہے۔ فقط واللہ اعلم

تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

’’لولاک لماخلقت الأفلاک‘‘کی حدیثی واسنادی حیثیت


فتوی نمبر : 144109201072

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں