بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا قربانی، عقیقہ یا صدقہ کا جانور ذبح کرنا


سوال

کیا عورت اپنے ہاتھ سے قربانی کا جانور ذبح کر سکتی ہے؟ اور عقیقے یا صدقے کے جانور کا کیا حکم ہے؟

جواب

عورت اگر ذبح کرنا جانتی ہو تو اس کے لیے قربانی، عقیقہ، یا صدقہ کا جانور یا کسی اور غرض سے کوئی جانور ذبح کرنا جائز ہے، ذبیحہ کے حلال ہونے کے لیے یہ ضروری نہیں کہ ذبح کرنے والا مردہی ہو، بلکہ عورت کا ذبیحہ بھی حلال ہے،  چنانچہ حضرت کعب بن مالک  رضی اللہ عنہ  سے مروی ہے کہ ایک خاتون نے پتھر (کی نوک) سے بکری ذبح کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  سے اس کے بارے  میں دریافت کیاگیا تو آپ ﷺ  نے اس کے کھانے کاحکم دیا۔

صحيح البخاري (7/ 92):

"عن نافع، عن ابن كعب بن مالك، عن أبيه: أن امرأة ذبحت شاة بحجر، «فسئل النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك فأمر بأكلها»".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 297):

فتحل ذبيحتهما، ولو) الذابح (مجنونًا أو امرأةً أو صبيًّا يعقل التسمية والذبح) ويقدر".

فقط والله أعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

مردوں کی موجودگی میں عورت کا جانور کو ذبح کرنے کا حکم


فتوی نمبر : 144112200870

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں