بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مردوں کی موجودگی میں عورت کا جانور کو ذبح کرنے کا حکم


سوال

کیا مردوں کی موجودگی میں عورت جانور پر تکبیر پڑھ کر چھری پھیر سکتی ہے؟

جواب

جانور کے حلال ہونے کے لیے ذابح (ذبح کرنے والے) کا مسلمان یا اہلِ کتاب ہونا اور اللہ کا نام لینا شرط ہے، لہٰذا مردوں کی موجودگی کے باوجود اگر کوئی مسلمان یا اہلِ کتاب عورت جانور  کو اللہ کا نام لے کر ذبح کرے (چھری پھیرے) تو اس میں شرعًا کوئی حرج نہیں ہے، البتہ اگر مذبح (جائے ذبح) میں غیر محرم مرد بھی ہو تو عورت کو یہ اجازت پردہ کا مکمل اہتمام کرنے کی شرط کے ساتھ ہی دی جاسکتی ہے۔ اگر کسی جگہ عورت کی بے پردگی کا احتمال ہو تو عورت کو اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 296):

(وشرط كون الذابح مسلمًا حلالًا خارج الحرم إن كان صيدًا)  فصيد الحرم لا تحله الذكاة في الحرم مطلقًا (أو كتابيًّا ذميًّا أو حربيًّا) إلا إذا سمع منه عند الذبح ذكر المسيح (فتحل ذبيحتهما، ولو) الذابح (مجنونًا أو امرأةً أو صبيًّا يعقل التسمية والذبح) .

فقط والله أعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

عورت کا قربانی، عقیقہ یا صدقہ کا جانور ذبح کرنا


فتوی نمبر : 144112200856

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں