بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ کے بعد بال کٹوانے کا حکم


سوال

 عمرے کے بعد ہم نے بال سنت کے طریقے سے نہیں کٹوا یا ، کیادم واجب ہے؟  اگر دم ہے تو بکرا یا  مکہ ہی  میں  روزہ رکھنا ہوگا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر آپ کے بال ایک پور سے چھوٹے تھے تو اس صورت میں سعی سے فراغت کے بعد حلق کرانا ضروری تھا،  اور اگر ایک پور سے بڑے بال تھے تو اس صورت میں  کم از کم  سر کے ایک چوتھائی حصے سے ایک پور کی مقدار بال چھوٹے کرنا ضروری تھا، بہر صورت اگر آپ نے مذکورہ بالا مقدار  کے مطابق بال نہ کٹوائے ہوں اور اس کے بعد احرام کے ممنوعات میں سے کسی کا ارتکاب کیا (مثلًا کامل عضو پر خوشبو لگائی، یا بارہ گھنٹے یا اس سے زیادہ سلے ہوئے کپڑے پہن لیے) تو  آپ پر دم لازم ہوگا، روزہ رکھنا کافی نہ ہوگا۔

تفصیل کے  لیے دیکھیے:

عمرہ کے بعد چند بال کاٹنے سے احرام ختم نہیں ہوتا

بدائع الصنائع  میں ہے:

"وأما التقصير فالتقدير فيه بالأنملة؛ لما روينا من حديث عمر - رضي الله عنه -، لكن أصحابنا قالوا: يجب أن يزيد في التقصير على قدر الأنملة؛ لأن الواجب هذا القدر من أطراف جميع الشعر، وأطراف جميع الشعر لايتساوى طولها عادةً بل تتفاوت فلو قصر قدر الأنملة لايصير مستوفياً قدر الأنملة من جميع الشعر بل من بعضه، فوجب أن يزيد عليه حتى يستيقن باستيفاء قدر الواجب فيخرج عن العهدة بيقين".

(كتاب الحج، فصل مقدار واجب الحلق والتقصير، ٢ / ١٤١، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200671

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں