کیا ٹک ٹاک استعمال کرنا درست ہے ؟
صورت مسئولہ میں ٹک ٹاک کے استعمال سے انسان جاندار کی تصاویر پر مشتمل ویڈیوز اور میوزک بنانے٬ فحاشی پھیلانے ، فضول طنز و مزاح اور دیگر لایعنی کاموں کا مرتکب ہوتا ہے، جن کی شریعت میں صریح ممانعت آئی ، اور یہ تمام غیر شرعی امور ہیں، ان وجوہات کی بناء اس ایپ کا استعمال ناجائز ہے، اس سے اجتناب لازم ہے۔
قرآن مجید میں ہے:
"{ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ عَسَى أَنْ يَكُونُوا خَيْرًا مِنْهُمْ وَلَا نِسَاءٌ مِنْ نِسَاءٍ عَسَى أَنْ يَكُنَّ خَيْرًا مِنْهُنَّ وَلَا تَلْمِزُوا أَنْفُسَكُمْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ وَمَنْ لَمْ يَتُبْ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ}." [الحجرات: 11]
ترجمہ: "اے ایمان والو نہ مردوں کو مردوں پر ہنسنا چاہیے، کیا عجب ہے کہ (جن پر ہنستے ہیں) وہ ان (ہنسنے والوں) سے (خدا کے نزدیک) بہتر ہوں اور نہ عورتوں کو عورتوں پر ہنسنا چاہیے کیا عجب ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں۔ اور نہ ایک دوسرے کو طعنہ دو۔ اور نہ ایک دوسرے کو برے لقب سے پکارو۔ ایمان لانے کے بعد گناہ کا نام لگنا (ہی) برا ہے۔ اور جو (ان حرکتوں سے) باز نہ آویں گے تو وہ ظلم کرنے والے ہیں۔" (از بیان القرآن)
صحیح البخاری میں ہے:
"عن مسلم قال: "كنا مع مسروق في دار يسار بن نمير فرأى في صفته تماثيل، فقال: سمعت عبد الله قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: إنّ أشدّ الناس عذابًا عند الله يوم القيامة المصورون."
عن نافع: أن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما أخبره أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "إن الذين يصنعون هذه الصور يعذبون يوم القيامة، يقال لهم: أحيوا ما خلقتم."
(كتاب اللباس،باب عذاب المصورين يوم القيامة: 7/ 167، ط: دار طوق النجاة)
تفصیلی فتوے کے لئے مندرجہ ذیل فتوی ملاحظہ فرمائیں:
ٹک ٹاک ایپ (Tik Tok Application) استعمال کرنا
فقط واللہ اعم
فتوی نمبر : 144506100869
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن