بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 ذو القعدة 1445ھ 18 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

توبہ کا طریقہ/ توبہ کے بعد دوبارہ گناہ سرزد ہونے کا حکم


سوال

1)  میں توبہ کے متعلق طریقہ جاننا چاہتا ہوں ۔اگر کسی انسان  کی زندگی میں 6/5 کبیرہ گناہ ہوں  اور  وہ  سب  سے توبہ کرنا چاہے تو  کیسے کرے؟  کیا سب کبیرہ گناہ کا الگ الگ سے نام لے لے کر الگ الگ سے توبہ کرنا پڑے گی؟

2)  توبہ کے بعد اگر ان 6/5 کبیرہ گناہ میں سے کسی گناہ کا ارتکاب پھر سے ہو جاۓ تو کیا سبھی گناہ سے  کی ہوئی  توبہ ٹوٹ  جائے گی یا صرف اُسی  کی؟  اور توبہ کن چیزوں سے ٹوٹ  جاتی ہے،  مثلاً اگر کوئی شخص شراب سے توبہ کرے اور اُس سے کوئی دوسرا گناہ ہو جائے مثلاً کسی کو تکلیف پہنچا دے یا غیبت سرزد ہو جائے ، شراب تو نا  پیے  لیکن کوئی دوسرا گناہ سرزد ہو جائے تو کیا توبہ ٹوٹ  جائے گی؟

3) یہ بات سمجھ میں نہیں  آتی ہے  کہ اگر انسان  اپنی زندگی کے تمام  گناہوں  سے توبہ کر لے تو کیا پھر اس سے کوئی گناہ ہی سرزد  نہ  ہو انسان ہونے کے نا طے، بتقاضائے بشریت  کُچھ نا کُچھ دوسرا گناہ سرزد ہو ہی جاتا ہے چھوٹا موٹا۔براۓ کرم پوری وضاحت سے بتا دیجیے!

جواب

1)    ہر گناہ کا نام لے لے کر توبہ کرنا بھی درست ہے، اور یہی بہتر ہے  اورسب سے ایک  ساتھ  توبہ کرنا بھی درست ہے، مثلًا: یوں  کہے کہ "اے اللہ  میں اپنے تمام گناہوں سے توبہ کرتا ہوں، مجھے معاف فرمادیجیے۔توبہ  کا طریقہ یہ ہے کہ:

1-  اس گناہ کو  فورًا  چھوڑدیں، اس سے الگ  ہوجائیں۔

  2-  اللہ تعالیٰ کے حضور ندامت اور شرمندگی کے ساتھ  اس گناہ کی معافی   مانگیں۔

   3-  آئندہ گناہ نہ کرنے کا پختہ عزم کریں۔

4-  اگر گناہ حقوق العباد سے متعلق ہے تو متعلقہ شخص سے معافی بھی  مانگیں اوراگر اس کا کوئی مالی حق ہے تواس کو بھی ادا  کریں۔ اور اگر وہ گناہ حقوق اللہ سےمتعلق ہو مثلاً نماز  روزہ فوت ہوا ہے تو اس کو قضا  کریں،  فوت شدہ نمازوں اور روزوں کی صحیح تعداد یاد نہ ہو، تو غور و فکر سے کام لے کر تخمینہ متعین  کریں، پھر ان کی قضا  کرنے کا پورا اہتمام  کریں، بیک وقت نہیں  کرسکتے تو ہر نماز کے ساتھ ایک ایک نماز قضاءِ عمری کی پڑھ لیا  کریں، ایسے ہی متفرق اوقات میں روزوں کی قضا  کا اہتمام  کریں، فرض زکات ادا نہیں کی تو گزشتہ زمانے  کی زکات بھی یک مشت یا تدریجاً ادا  کریں۔

2) اگر کسی نے شراب سےتوبہ کرلی تو  اس کی توبہ  آئندہ تب ٹوٹے گی جب  شراب پیے گا، اور اگر  شراب کے علاوہ  کوئی اور گناہ  سرزد ہوا تو اس سے شراب سے کی ہوئی  توبہ نہیں ٹوٹے گی۔

3) توبہ کرنے کے بعد  اگر دوبارہ گناہ سرزد ہوگیا ہو تو   اوپر درج طریقہ کے مطابق  دوبارہ توبہ  کرلیں،  خواہ دن میں ستر مرتبہ گناہ ہوجائے،  پھر ندامت و پشیمانی کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے توبہ  کریں، اور ہر مرتبہ توبہ کرتے وقت سچی ندامت ہو اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا پختہ عزم ہو تو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے امید ہے کہ وہ گناہوں کو معاف فرمائیں گے،  دینِ اسلام میں مایوسی بالکل نہیں ہے، انسان خطا کا پتلا ہے،  اور خطا انسان کی فطرت میں داخل ہے، لیکن بہترین ہے وہ شخص جو گناہ کرکے اس پر قائم نہ رہے، بلکہ فورًا توبہ کرکے اللہ تعالیٰ سے معافی  مانگ  لے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا:

"كلّ بني آدم خطاء، و خير الخطائين التوّابون."

(أخرجه ابن ماجه في سننه في باب ذكر التوبة (5/ 321) برقم  (4251)، ط.  دار الرسالة العالمية، الطبعة  الأولى: 1430 هـ - 2009 م)

’’ہر بنی آدم  (انسان)  بہت زیادہ  خطا کار  ہے، اور  (لیکن  اللہ  تعالیٰ  کے  نزدیک)  بہترین  خطاکار  وہ  ہیں جو کثرت  سے توبہ کرنے  والے  ہوں۔‘‘

توبہ کرنے والا شخص اللہ تعالیٰ کا پیارا اور محبوب بن جاتا ہے۔  قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں توبہ  کے بہت فضائل وارد ہوئے ہیں، مثلاً:

قرآنِ کریم  میں اللہ تعالیٰ بواسطہ  نبی کریم صلی اللہ  علیہ  و  سلم  اپنے  گناہ  گار  بندوں  سے  ارشاد  فرماتے  ہیں:

’’قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ لَاتَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ ۚ  إِنَّ اللّٰهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ‘‘ [الزمر:53]

ترجمہ: ’’آپ کہہ دیجیے کہ اے میرے بندو! جنہوں نے (کفر و شرک کرکے) اپنے اوپر زیادتیاں کی ہیں کہ تم اللہ کی رحمت سے ناامید مت ہو، بالیقین اللہ تعالیٰ تمام (گزشتہ) گناہوں کو معاف فرمائے گا، واقع وہ بڑا بخشنے والا، بڑی رحمت کرنے والا ہے۔‘‘  (بیان القرآن)

صحیح مسلم  ميں هے :

"عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلّم: «و الذي نفسي بيده ‌لو ‌لم ‌تذنبوا لذهب الله بكم، و لجاء بقوم يذنبون، فيستغفرون الله فيغفر لهم."

(باب سقوط الذنوب بالاستغفار توبة، ص:2106، ج:4، ط: مطبعة عيسى البابي الحلبي و شركاه، القاهرة)

ترجمہ:"حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اس ذات کی جس کے  قبضہ میں میری جان ہے اگر تم گناہ نہ کرو، البتہ اللہ تعالیٰ تم کو فنا کردے اور ایسے لوگوں کو پیدا کرے جو  گناہ کریں، پھر اس سے بخشش مانگیں اور اللہ تعالیٰ بخشے ان کو۔“

  قرآنِ  کریم میں  ارشاد  باری تعالیٰ ہے:

’’اِنَّ اللَّهَ یُحِبُّ التَّوَّابِینَ وَ یُحِبُّ المُتَطَهِّرِینَ‘‘ [البقرة:222]

ترجمہ: ’’یقینًا اللہ تعالیٰ محبت  رکھتے ہیں توبہ کرنے والوں سے اور محبت رکھتے ہیں  پاک صاف رہنے والوں سے۔‘‘ (بیان القرآن)

سنن ابن ماجہ میں ہے :

"عن أبي عبيدة بن عبد الله عن أبيه قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: التائب من الذنب كمن لا ذنب له."

(سنن ابن ماجه، باب ذكر التوبة، ص320، ج5، ط: دار الرسالة العالمية)

ترجمہ :’’گناہ سے (صدقِ دل سے) توبہ کرنے والا اس شخص کی طرح (پاک و صاف ہوجاتا) ہے جس نے کوئی گناہ کیا ہی نہ ہو۔‘‘ 

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:

’’اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے! اگر تم اتنے گناہ بھی کرلو جن سے آسمان اور زمین کے درمیان (پوری دنیا) بھر جائے، پھر تم اللہ تعالیٰ سے معافی مانگو تو اللہ تعالیٰ تمہیں معاف کردیں گے۔ اور اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے! اگر تم خطا کرنا چھوڑ دو گے تو اللہ تعالیٰ ایسی قوم پیدا کریں گے جو خطائیں کرے گی پھر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے گی اور اللہ تعالیٰ انہیں معاف کریں گے۔‘‘ (مسند احمد)

مذکورہ حدیث اور درج ذیل حدیث سے پتا چلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو بندوں کا توبہ کرنا اور معافی مانگنا کتنا پسند ہے!   حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا:

’’اللہ تعالیٰ اپنے بندہ کی توبہ سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتے ہیں جس شخص نے (سفر میں) اپنی سواری کو کسی جنگل بیابان میں گم کردیا ہو، پھر اسے بہت تلاش کرکے تھک ہار کے کپڑا اوڑھ کر لیٹ گیا ہو، اسی اثنا میں اچانک اپنے چہرے سے کپڑا ہٹائے تو اپنی (گم شدہ) سواری کو اپنے سامنے پائے (اس وقت اس شخص کو اپنی سواری پانے کی جتنی خوشی ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ کو اپنے بندہ کی توبہ سے اس سے بھی زیادہ خوشی ہوتی ہے)۔‘‘ (سنن ابن ماجہ)

اسی حدیث کی بعض روایات  کے الفاظ میں یہ بھی اضافہ ہے کہ وہ بندہ اپنی سواری اور توشۂ سفر ملنے کی خوشی کی شدت کی وجہ سے یوں کہہ دیتاہے: "اے اللہ! تو میرا بندہ، میں تیرا رب ہوں"۔ یعنی فرطِ مسرت میں جسے یہ ہوش نہ رہے کہ وہ رب کو بندہ اور خود کو رب کہہ رہاہے، اس کی خوشی کا اندازا کیا جاسکتاہے، یوں سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ بندے کی توبہ سے اس سے بھی زیادہ خوش ہوتے ہیں۔

آئندہ گناہوں سے بچنے کے لیے قرآن و حدیث کی روشنی میں بزرگوں کی بتائی ہوئی کچھ تدابیر ہیں جنہیں اختیار کرنے سے گناہوں سے بچنا انتہائی آسان ہوجاتا ہے:

1۔   سچی توبہ کرنے کے بعد پچھلے گناہ کو یاد نہ کریں، اور نہ ہی کسی سے اس کا تذکرہ کریں۔

2۔    جو گناہ ہوا ہے، اس کے اسباب کے قریب بھی نہ جائیں۔

3۔   کسی نیک اور سچے اللہ والے کی صحبت اختیار کریں، ان کی مجالس اور بیانات میں آنا جانا رکھیں اور ان سے اپنے روحانی امراض اور گناہوں کی اصلاح کرواتے رہیں۔

4۔   برے دوستوں، بری صحبت اور گناہوں والے ماحول سے اپنے آپ کو بچائیں۔

5۔   گھر کو  گناہ کی دعوت دینے والے آلات؛ ٹی وی، کیبل، فلموں وغیرہ سے پاک کریں۔

6۔   اگر نوکری یا کاروبار وغیرہ کی ضرورت کی وجہ سے اسمارٹ فون یا کمپیوٹر وغیرہ استعمال کرتے ہوں تو ان چیزوں کو تنہائی میں ہرگز استعمال نہ کریں، بلکہ گھر یا آفس میں سب کی نظروں کے سامنے استعمال کریں۔

7۔   اپنے بیوی بچوں پر بھی دین کی محنت کریں، اور انہیں نیک ماحول فراہم کریں اور دینی باتوں، خصوصاً شرعی پردہ کی ترغیب دیتے رہیں اور خود بھی شرعی پردے کی پابندی کریں۔

8۔  روزانہ نمازِ حاجت پڑھ کر اپنی اور اپنے گھر والوں کی اصلاح کے لیے خوب گڑگڑا کر دعا کریں، رونے کی کوشش کریں اور اگر رونا نہ آئے تو رونے والی شکل بنا کر دعا کریں۔

9۔   جب بھی کسی گناہ کا خیال دل میں آئے تو یہ تصور کریں کہ اللہ میرے ساتھ ہے اور اللہ مجھے دیکھ رہا ہے، اور وہ مجھے عذاب دینے اور دنیا و آخرت میں سزا دینے پر قادر ہے، اگر خدانخواستہ گناہ ہوگیا تو دنیا میں بھی رسوائی ہوگی اور قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم اور تمام مخلوق کے سامنے بھی رسوائی ہوگی۔

10۔   جب بھی وضو کریں تو اچھی طرح سنتوں و آداب کے اہتمام سے وضو کریں اور وضو کے بعد یہ مسنون دعا پڑھا کریں:

’’أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ، اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ التَّوَّابِينَ وَ اجْعَلْنِي مِنَ الْمُتَطَهِّرِينَ‘‘

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص اچھی طرح وضو کرے اور پھر یہ دعا پڑھے تو اس کے لیے جنت کے آٹھ دروازے کھل جائیں گے، وہ جس سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔‘‘ (ترمذی)

11۔ تمام فرض نمازوں کے باجماعت اہتمام کے ساتھ کثرت سے درج ذیل دعاؤں میں سے کوئی دعا پڑھ لیا کریں، یا ساری دعائیں ایک ساتھ بھی پڑھ سکتے ہیں، اور مختلف دعاؤں کو مختلف اوقات میں بھی پڑھ سکتے ہیں:

’’رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ‘‘ [الأعراف:23]

ترجمہ: ’’اے ہمارے رب! ہم نے اپنا بڑا نقصان کیا (کہ پوری احتیاط اور تامل سے کام نہ لیا) اور اگر آپ ہماری مغفرت نہ کریں گے اور ہم پر رحم نہ کریں گے تو واقعی ہمارا بڑا نقصان ہوجائے گا۔‘‘ (بیان القرآن)

’’اَللَّهُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَ التُّقَى وَ الْعَفَافَ وَ الْغِنَى‘‘

ترجمہ: ’’یا اللہ! میں مانگتا ہوں تجھ سے ہدایت اور پرہیزگاری اور پارسائی اور سیرچشمی۔‘‘ (مسلم)

’’يَا حَيُّ يَا قَيُّوْمُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيْثُ، أَصْلِحْ لِيْ شَأْنِيْ كُلَّهُ، وَ لَا تَكِلْنِيْ إِلَى نَفْسِيْ طَرْفَةَ عَيْنٍ‘‘

ترجمہ: ’’یاحی یاقیوم! میں تیری رحمت کے واسطہ سے تجھ سے فریاد کرتا ہوں کہ میرے سارے حال کو درست کردے اور مجھے میرے نفس کی طرف ایک لمحہ کے لیے بھی نہ سونپ۔‘‘ (السنن الکبریٰ للنسائی)

’’اَللَّهُمَّ قِنِيْ شَرَّ نَفْسِيْ وَ اعْزِمْ لِيْ عَلَى رُشْدِ أَمْرِيْ‘‘

ترجمہ: ’’یا اللہ! مجھے میرے نفس کی برائی سے محفوظ رکھ، اور  مجھے میرے امور کی اصلاح کی ہمت دے۔‘‘ (السنن الکبریٰ للنسائی)

’’اَللَّهُمَّ ارْحَمْنِيْ بِتَرْكِ الْمَعَاصِيْ أَبَدًا مَّا أَبْقَيْتَنِيْ‘‘

ترجمہ: ’’یا اللہ! جب تک آپ  مجھے زندہ رکھیں مجھ پر وہ رحم فرمائیے جس سے میں گناہوں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ دوں۔‘‘ (ترمذی)

’’اَللَّهُمَّ طَهِّرْ قَلْبِيْ مِنَ النِّفَاقِ وَ عَمَلِيْ مِنَ الرِّيَاءِ وَ لِسَانِيْ مِنَ الْكَذِبِ وَ عَيْنِيْ مِنَ الْخِيَانَةِ ، فَإِنَّكَ تَعْلَمُ خَائِنَةَ الْأَعْيُنِ وَ مَا تُخْفِي الصُّدُوْرُ‘‘

ترجمہ: ’’یا اللہ! میرے دل کو نفاق سے پاک کردے، اور میرے عمل کو ریا سے، اور میری زبان کو جھوٹ سے، اور میری آنکھ کو خیانت سے، تجھ پر تو روشن ہیں آنکھوں کی چوریاں بھی، اور جو کچھ دل چھپائے رکھتے ہیں وہ بھی۔‘‘ (الدعوات الکبیر للبیہقی)

’’اَللَّهُمَّ اجْعَلْنِيْ أَخْشَاكَ كَأَنِّيْ أَرَاكَ أَبَدًا حَتَّى أَلْقَاكَ ، وَ أَسْعِدْنِيْ بِتَقْوَاكَ ، وَ لَا تُشْقِنِيْ بِمَعْصِيَتِكَ‘‘

ترجمہ: ’’یا اللہ! مجھے ایسا کردے کہ میں تجھ سے اس طرح ڈرا کروں کہ گویا میں ہر وقت تجھے دیکھتا رہتا ہوں یہاں تک کہ تجھ سے آملوں، اور مجھے تقویٰ سے سعادت دے، اور مجھے شقی (بدبخت) نہ بنا اپنی معصیت سے۔‘‘ (الدعاء للطبرانی)

’’اَللَّهُمَّ حَصِّنْ فَرْجِيْ وَ يَسِّرْ لِيْ أَمْرِيْ‘‘

ترجمہ: ’’یا اللہ! میری شرم گاہ کو محفوظ کردے، اور مجھ پر میرے کام آسان کردے۔‘‘ (مناجات مقبول، الحزب الاعظم للقاری)

’’اَللَّهُمَّ لَا تُخْزِنِيْ فَإِنَّكَ بِيْ عَالِمٌ وَ لَا تُعَذِّبْنِيْ فَإِنَّكَ عَلَيَّ قَادِرٌ‘‘

 

ترجمہ: ’’یا اللہ! مجھے رسوا نہ کرنا، بے شک تو مجھے خوب جانتا ہے، اور مجھ پر عذاب نہ کرنا، بے شک تو مجھ پر ہر طرح قدرت رکھتا ہے۔‘‘ (کنز العمال)

توبہ کے متعلق مزید پڑھنے کے لیے  درج ذیل لنک پر  جائیں:

توبہ کا مفہوم، اقسام واہمیت اور طریقہ کار

فقط، واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101409

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں