بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تصویر پر مشتمل پرنٹ اور اس کی اجرت کا حکم


سوال

ایک شخص کا پرنٹ آؤٹ کا کام ہے، بسا اوقات اس کے پاس لوگ کالج کارڈ کا کلر پرنٹ نکلوانے آتے ہیں جس پر فوٹو شاپ جو کہ ایک سافٹ ویئر ہے سے ان کی تصویر بھی پرنٹ کر کے دینی ہوتی ہے جو کالج والوں کی پالیسی ہوتی ہے۔کیا پرنٹ آؤٹ کرنے کی صورت میں تبعا طالب علم کی تصویر بھی پرنٹ کر کے دی جاسکتی ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو اب تک جتنے اس طرح کے پرنٹ کیے ہیں اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ احادیثِ  مبارکہ میں جان دار کی تصویر بنانے پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، ایک حدیثِ  مبارک میں رسولِ پاک صلی اللہ علیہ و سلم کا اِرشاد ہے کہ قیامت کے دن سب سے سخت عذاب تصویر بنانے والوں کو ہوگا۔ دوسری حدیث مبارک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ جان دار کی تصویر بنانے والے کو قیامت کے دن حکم دیا جائے گا اس تصویر میں روح ڈالے اور وہ ایسا نہیں کرسکے گا، پھر اس شخص کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ ایک اور حدیثِ  مبارک میں رسولِ  کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ جس گھر میں جان دار  کی تصویر یا کتا ہو وہاں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔

اسی وجہ سے فقہاءِ  کرام نے  جاندار کی تصویر اور ویڈیو بنانے اور بنوانے کو  حرام اور ناجائز کہا ہے،خواہ کسی بھی آلہ، کیمرہ یا موبائل وغیرہ سے بنائی جائے۔ اور ایسے کام کو پیشہ بنانا بھی جائز نہیں ہے  جس میں  جان دار کی تصاویر اور ویڈیو وغیرہ بنائی جاتی ہوں یا ان کی ایڈیٹنگ کی جاتی ہو۔ اور  ضرورتِ شدیدہ کے موقع پر انسانی تصویر (مثلًا: پاسپورٹ یا شناختی کارڈ وغیرہ کی تصویر) بنوانے کی اجازت دی گئی ہے، لیکن ملحوظ  رہے کہ  مجبوری اور ضرورت کی بنا پر جو تصویریں بنوائی جاتی ہیں اس سے تصویر کشی کی حرمت ختم نہیں ہوجاتی، البتہ مجبوری میں تصویر  بنوانے والے پر گناہ نہیں ہوتا، بلکہ  گناہ ایسا قانون بنانے والوں پر ہوتا ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں  جاندار کی تصویر اور ویڈیو بنانا یا ایڈیٹنگ کرنا ناجائز ہے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی حلال نہیں ہے، اس کا لینا اور دینا دونوں ناجائز ہیں،ضرورت کی تصویر (پاسپورٹ، شناختی کارڈ) بنانے  کے لیے بھی فوٹوگرافی  کا پیشہ اختیار کرنے کی اجازت نہیں ہوگی،صرف غیر جاندار کی تصویر  (پہاڑ، سمندر، آسمان، درخت، پھل، پھول، گاڑی، عمارت وغیرہ)  بنانا جائز ہے اور اس کی آمدنی بھی حلال ہے۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل فتاویٰ ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں:

فوٹوگرافی کا پیشہ


فتوی نمبر : 144405101294

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں