بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح کی بیس رکعات کا ثبوت اور آٹھ رکعت تراویح کے ثبوت میں اہل حدیث حضرات کے مستدل کا تحقیقی جواب


سوال

آٹھ رکعت تراویح کے دلائل کاکیا جواب دیا جائے؟

جواب

واضح رہے کہ بیس رکعت تراویح پڑھنانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین ،ائمہ اربعہ رحمہم اللہ سے ثابت ہے،تراویح کی نماز میں بیس رکعات مسنون ہونے پر حضراتِ صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم، ائمہ اربعہ اور جمہور علماء کا اجماع ہے، جیساکہ مرقاۃ المفاتیح میں ہے :

"أجمع الصحابة على أن التراويح عشرون ركعةً."

(باب قيام شهرررمضان ج : 3 ص : 973 ط : دارالفكر)

مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:

"حدثنا يزيد بن هارون، قال: أنا إبراهيم بن عثمان، عن الحكم، عن مقسم، عن ‌ابن ‌عباس،أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي في رمضان ‌عشرين ركعة والوتر."

(‌‌كم يصلي في رمضان من ركعة ج : 2 ص : 164 ط : دارالتاج ،لبنان)

"ترجمه :  عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک میں بیس رکعت{تراویح}اور وتر پڑھا کرتے تھے۔"

باقی جو حضرات یہ کہتے ہیں کہ تراویح آٹھ رکعت ہیں ،اس سلسلے میں ان کی بنیادی دلیل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکی درج ذيل روایت ہے :

"حدثنا يحيى بن يحيى، قال: قرأت على مالك، عن سعيد بن أبي سعيد المقبري، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، أنه سأل عائشة، كيف كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان؟ قالت: ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يزيد في رمضان، ولا في غيره على ‌إحدى ‌عشرة ‌ركعة، يصلي أربعا، فلا تسأل عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي أربعا، فلا تسأل عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي ثلاثا، فقالت عائشة: فقلت: يا رسول الله أتنام قبل أن توتر، فقال: «يا عائشة إن عيني تنامان، ولا ينام قلبي."

(صحیح مسلم ، باب صلاة الليل، وعدد ركعات النبي صلى الله عليه وسلم في الليل، وأن الوتر ركعة، وأن الركعة صلاة صحيحة  ج: 1ص : 509 ط : دارإحياء التراث العربي / صحيح بخاري : ‌‌باب كان النبي صلى الله عليه وسلم تنام عينه ولا ينام قلبه ج : 4 ص : 191 ط : السلطانية)

ترجمه : "حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رمضان میں نماز کی کیا کیفیت ہوا کرتی تھی؟ توحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایاکہ: اللہ کے رسول رمضان اورغیررمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے چاررکعت ادافرماتے تھے، پس ان کی خوبی اورلمبائی کے بارے میں مت پوچھ (کہ وہ کتنی لمبی اور خوب ہوا کرتی تھیں) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعت اسی طرح پڑھا کرتے تھے۔ پھر تین رکعت وتر پڑھا کرتے تھے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ: میں نے عرض کیاکہ: آپ وترپڑھنے سے پہلے سوجاتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں، میرادل نہیں سوتا۔"

غیر مقلدین حضرات مذکورہ بالا حدیث سے استدلال کرتے ہیں کہ تراویح آٹھ ہیں،ان کی دلیل کے جواب میں حضرت مولانامحمدامین صفدراوکاڑوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:

"دراصل اس حدیث کا تعلق تہجد سے ہے، لیکن ان حضرات نے اس کو تراویح پر بھی فٹ کردیا،اس حدیث کوروایت کرنے والی ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ ہیں، جن کی وفات 57ھ میں ہے، اورحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے تراویح کی جماعت 15ھ میں شروع کرائی، بقول حضرت مولانا اوکاڑویؒ : پورے بیالیس سال اماں جانؓ کے حجرہ کے ساتھ متصل مسجدِ نبوی میں ۲۰رکعت تراویح کی بدعت جاری رہی، اماں جان خودنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث روایت فرماتی ہیں کہ: جس نے اس دین میں بدعت جاری کی وہ مردودہے۔ (بخاری،مسلم)

لیکن یہ ثابت نہیں کیا جاسکتاکہ اماں جانؓ نے بیالیس سال میں ایک دفعہ بھی اس تہجدوالی حدیث کوبیس تراویح والوں کے خلاف پیش فرمایاہو، اب دو ہی راستے ہیں: یا تو یہ مان لیا جائے کہ اس حدیث کاتراویح سے کوئی تعلق نہیں، اماں جان یہی سمجھتی تھیں، یایہ مان لیا جائے کہ اس حدیث کوبیس تراویح کے خلاف ہی سمجھتی تھیں، لیکن ان کے دل میں سنت کی محبت اور بدعت سے نفرت اتنی بھی نہ تھی جتنی آج کل کے ان پڑھ غیرمقلدین میں ہے، یہ تورافضی ہی کی سوچ ہوسکتی ہے۔"

 (تجلیاتِ صفدر، ج:3،ص:272، 273)

نیز خود غیر مقلدین کا بھی اس حدیث پر عمل نہیں، یہاں غیررمضان کالفظ ہے، وہ غیرمقلدین غیررمضان (رمضان کے علاوہ) میں تراویح نہیں پڑھتے، یہاں چار چار رکعت کا ذکرہے، وہ دو دو پڑھتے ہیں، یہاں گھر میں نماز کا ذکر ہے، وہ مسجد میں پڑھتے ہیں، یہاں تین وتر کا ذکر ہے، وہ ایک پڑھتے ہیں، یہاں بلاجماعت نمازکاذکرہے، وہ باجماعت پڑھتے ہیں، یہاں وترسے پہلے سونے کا ذکر ہے، وہ وتر سے پہلے نہیں سوتے۔"

(تجلیاتِ صفدر، ج:3، ص:333)

مزیدتفصیل کے مندرجہ ذیل لنک پرکلک کریں:

رکعاتِ تراویح بیس یا آٹھ۔۔۔۔۔!

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100556

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں