بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تعزیت کا شرعی طریقہ اور ہاتھ اٹھا کر فاتحہ پڑھنا


سوال

کسی فرد کی وفات کے بعد تعزیت کے لیے جو طریقہ ہمارے ہاں رائج ہے ہاتھ اٹھا کے فاتحہ  پڑھنا اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟  کیا ایسا کرنا بدعت ہے؟  نیز  تعزیت کا شرعی طریقہ کیا ہے؟

جواب

 تعزیت کے دوران ہر آنے والے کے ساتھ  ہاتھ  اٹھا کر دعا کرنا یا فاتحہ پڑھنا سنت سے ثابت نہیں ہے، اس لیے اس کو لازم سمجھ کر کرنا درست نہیں ہے، البتہ لازم سمجھے بغیر مغفرت کی کوئی بھی دعا کی جائے یا کبھی ہاتھ اٹھا کر دعا کرلی  تو کوئی حرج نہیں ہے۔

باقی تعزیت کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ میت کی تدفین سے پہلے یا اگر پہلے موقع نہ ملے تو تدفین کے بعد میت کے گھر والوں کے یہاں جا کر ان کو تسلی دے، ان کی دل جوئی کرے، صبر کی تلقین کرے،  ان کے اور میت کے حق میں دعائیہ جملے کہے، تعزیت کے الفاظ اور مضمون متعین نہیں ہے،صبر اور تسلی کے لیے جو الفاظ زیادہ موزوں ہوں وہ جملے کہے، تعزیت کی بہترین دعا یہ ہے: ’’إِنَّ لِلّٰهِ مَا أَخَذَ وَلَه مَا أَعْطٰى، وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَه بِأَجَلٍ مُّسَمًّى‘‘ یا ’’أَعْظَمَ اللّٰهُ أَجْرَكَ وَ أَحْسَنَ عَزَائَكَ وَ غَفَرَ لِمَیِّتِكَ‘‘۔ اس سے زائد بھی ایسا مضمون بیان کیا جاسکتا ہے جس سے غم ہلکا ہوسکے اور آخرت کی فکر پیدا ہو۔

نیز وفات سے لے کر تین دن کے اندر اندر تعزیت کرلینی چاہیے، بلاعذر تعزیت کو تین دن سے زیادہ مؤخر کرنا اور تین دن کے بعد تعزیت کرنا شرعاً پسندیدہ نہیں ہے، کیوں کہ شریعت میں بیوہ کے علاوہ کے لیے تین دن سے زیادہ سوگ منع ہے، اور تین دن سے زیادہ تعزیت کا سلسلہ جاری رکھنے میں غم کی تازگی ہے۔ البتہ اگر تعزیت کرنے والا سفر پر ہو، یا بیماری وغیرہ عذر کی وجہ سے جلدی تعزیت نہ کرسکے تو تین دن بعد بھی تعزیت کرسکتاہے۔

الفتاوى الهندية (1/ 167):
"ويستحب أن يقال لصاحب التعزية: غفر الله تعالى لميتك وتجاوز عنه، وتغمده برحمته، ورزقك الصبر على مصيبته، وآجرك على موته، كذا في المضمرات ناقلاً عن الحجة. وأحسن ذلك تعزية رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن لله ما أخذ وله ما أعطى وكل شيء عنده بأجل مسمى»". فقط والله أعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتاویٰ ملاحظہ کیجیے:

تعزیت کے موقع پر ہاتھ اٹھانا

تعزیت کے دوران ہاتھ اٹھاکر دعا کرنا سنت سے ثابت نہیں، تاہم بلا التزام جائزہے

تعزیت میں بار بار ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کا حکم


فتوی نمبر : 144111200029

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں