بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اسٹیٹ لائف انشورنس پالیسی کا حکم


سوال

میں نے پچھلے  سال اسٹیٹ لائف انشورنس پالیسی   لی تھی اور 158860روپے کی ایک انسٹالمنٹ ادا کی تھی، کیوں کہ  انہوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ اس پہ جو پرافٹ ملے گا  وہ پراپرٹی کی سیل اور پرچیز پر خرچ ہوگا اور سود کی انویسٹمنٹ میں استعمال نہیں ہوگا ۔

اس کے بعد میں نے کچھ علمائے کرام کی ویڈیوز دیکھیں جن میں اسٹیٹ لائف انشورنس کو حرام کہہ رہے تھے،  اب  وہ لوگ دوسری  قسط کا تقاضا  کر رہے ہیں ۔ جناب  مجھے یہ بتائیں کہ اگر یہ حرام ہے تو میں یہ پولیسی چھوڑ دوں اور مزید نقصان اور عذاب سے بچ جاؤں؟

جواب

انشورنس کی مروجہ تمام اقسام جوئے اور سود کا مجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہیں، لہذا انشورنس کی پالیسی اگر لے لی ہو تو اس کو فی الفور ختم کردیں، اور توبہ واستغفار بھی کریں، اور اس صورت میں آپ کے لیے جمع کرائی اصل رقم کا استعمال جائز ہوگا، زائد رقم کا  استعمال جائز نہیں ہوگا، اگر زائد رقم وصول نہیں کی تو اسے نہ لیں، اور اگر وصول کرلی تو  اسے ثواب کی نیت کے بغیر صدقہ کرنا لازم ہوگا۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتوی ملاحظہ فرمائیں:

انشورنس کی شرعی حیثیت

زمین کم داموں میں خرید کر مہنگے داموں میں فروخت کرنا جائز ہے تو انشورنس کیوں حرام ہے؟

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200340

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں