ہمارے ہاں نماز کے اندر سورہ فاتحہ میں (ض) کے بجائے اکثر (د) پڑھتے ہیں، جس سے مسجد میں انتشار پیدا ہوتا ہے ۔ برائے کرم اس مسئلے کی تفصیل سے آگاہی دیں!
واضح رہے کہ "ض" کو اس کے مخرج سے ہی پڑھنا چاہیے، "ض" کا تلفظ "د" کرنا غلط ہے، اس طرح کرنے سےبعض صورتوں میں نماز فاسد ہوجاتی ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں " ض" کو " د" پڑھنا شرعاً درست نہیں۔
باقی اس مسئلے کی بنیاد پر جھگڑا درست نہیں ہے، اگر کسی امام کی قراءت پر اطمینان نہیں ہے تو کسی ایسے مستند ماہر مجود قاری کو تلاوت سنائی جائے جو عالم ہونے کے ساتھ فتویٰ دینے کی صلاحیت بھی رکھتے ہوں، بہتر ہے کہ کسی قریبی مستند دارالافتاء سے رابطہ کیا جائے۔
ض کے مخرج سے متعلق تفصیل کے لیے مندرجہ ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں:
کیا و لا الضالین کو ولا الدالین پڑھ سکتے ہیں؟
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 200123
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن