بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سود سے کیسے بچا جائے؟


سوال

سود  کی ممانعت اور قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کریں۔ اور  دور  حاضر میں سود سے  کیسا بچا جا سکتا ہے ؟

جواب

 آج کے زمانے میں  معاشرے میں سود کی مختلف تمویلی صورتیں مختلف ناموں سے رائج ہیں، شرعی اَحکام سے نا واقف آدمی کسی نہ کسی درجہ میں ان میں مبتلا ہوجاتاہے، لہٰذا  سود سے بچنے کی صورت یہی ہے کہ ہر ایسا معاملہ جس میں سود کا شبہ ہوتا ہو اس  معاملہ کو کرنے سے پہلے مستند مفتیانِ کرام سے رجوع کرکے اس معاملہ کا حکم معلوم کرلیا جائے۔

باقی سود کی حرمت قرآن و حدیث میں واضح طور پر بیان کی گئی ہے، اس کی تفصیل ملاحظہ کرنے کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں:

سود کی حرمت

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201165

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں