بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سودی رقم لینے والے کے گھر کھانا کھانا


سوال

میرے نانا کی اسٹیل مِل سے بہت سال پہلے ریٹائرمنٹ ہو چکی ہے لیکن ان کی کوئی پینشن نہیں ہے. انہیں ریٹائرمنٹ کی وقت کچھ رقم ملی تھی جو انہوں نے بینک میں جمع کر وادی . اس کے ساتھ ساتھ انہیں اولڈ بینیفٹ فنڈ سے بھی کچھ پیسے  ملتے ہیں۔ میرے چار ماموں ہیں جو کہ پرائیویٹ جاب کرتے ہیں اور ان کی بھی تنخواہ مناسب ہی ہے جن میں سے ایک شادی شدہ بھی ہیں. انہیں اپنے گھر کے خرچے بھی چلانے ہوتے ہیں۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ میرے ماموں میرے نانا کو بہت تھوڑی سی رقم دیتے ہیں خرچے کے لئے جس سے گھر کا خرچ چلانا تو ممکن نہیں ہے اس لئے مجبوراً میرے نانا کو جو بینک سے سود ملتا ہے(جو کہ حرام ہے) اس سے اور اولڈ بینیفٹ فنڈ (جو کہ حلال ہے)والے پیسوں سے گھر چلانا پڑتا ہے۔ گھر کا سارا کا سارا دارومدار  انہیں پیسوں پر ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ جیسے کہ یہ میرے نانا کا گھر ہے تو ہم وہاں جاتے ہیں، جاتے ہیں تو کھانا پینا بھی ہوتا ہے. 1) تو ہمارے لئے بھی وہ کھانا پینا حرام ہے ؟ اگر ہاں تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ ہمارے نانا کے گھر میں کوئی خاتون نہیں ہیں تو ماموں کی شادی کے لئے رشتے وغیرہ کے سلسلے میں میری امی کو تو جانا ہی پڑتا ہے۔ 2) اکثر ہمارے نانا ہمیں ان پیسوں سے لی ہوئی کھانے پینے کی یا دیگر چیزیں بھی بھیجتے ہیں تو ہم ان کا کیا کریں؟ 3) عید پر عیدی بھی بھیجتے ہیں اس کا بھی بتادیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کے نانا کے گھر کھانے میں کچھ تفصیل ہےکہ :

1۔۔  اگر آپ کے نانا کی  آمدنی خالص حرام ہو، اور وہ ا پنی اس متعین حرا م آمدنی سے کھانا  کھلائیں یا  ہدیہ دیں تو  جان بوجھ کر ان  کا کھانا کھانا جائز نہیں ہے۔

2۔۔ اگر  آمدنی خالص حرام ہو، لیکن وہ اپنی اس حرام آمدنی سے کھانا کھلانے کے بجائے   کسی دوسرے شخص سے حلال رقم قرض لے کر  کھانے  کا انتظام کریں، تو ایسے صورت میں بھی   کھانا کھانا جائز ہے۔

3۔۔ اگراان کی  آمدنی حلال بھی ہو اور حرام بھی ، اور دونوں آمدنی جدا جدا ہوں، تو ایسی صورت میں اگر وہ حرام آمدنی سے  کھانا کھلائیں تو اس کا کھانا ، کھانا جائز نہیں ہوگا، اور اگر حلال سے کھانا کھلائیں تو پھر اس کاکھانا، کھانا  جائز ہوگا۔

4۔۔اگران کی آمدنی حلال بھی ہو اور حرام بھی  ہو،  اور  یہ دونوں قسم کی آمدنی ان  کے پاس اس طرح مخلوط ہو کہ ایک آمدنی کو  دوسری آمدنی سے ممتاز کرنا مشکل ہو، لیکن حلال آمدنی کی مقدار زیادہ ہو اور حرام آمدنی کی مقدار کم ہو تو ایسی صورت میں ان کا کھانا کھانے  کی گنجائش ہے، لیکن اس صورت میں بھی اگر اجتناب کیا جائے تو یہ زیادہ بہتر ہے۔

5۔۔اور اگر ان  کی آمدنی حلال اور حرام سے مخلوط ہو  لیکن  آمدنی کی اکثریت حرام ہو تو اس صورت میں  ان  کا کھانا کھانا جائز نہیں ہوگا۔

یہی حکم دیگر اشیاء کا ہے جو ان کی طرف سے ملیں۔

صورتِ مسئولہ میں آپ کے نانا پر بھی لازم ہے کہ وہ بینک میں کرنٹ اکاؤنٹ  بنائیں اور  سودی اکاؤنٹ کو ختم کر دیں۔

المحيط البرهاني میں ہے:

"وفي «عيون المسائل» : رجل أهدى إلى إنسان أو أضافه إن كان غالب ماله من حرام لا ينبغي أن يقبل ويأكل من طعامه ما لم يخبر أن ذلك المال حلال استقرضه أو ورثه، وإن كان غالب ماله من حلال فلا بأس بأن يقبل ما لم يتبين له أن ذلك من الحرام؛ وهذا لأن أموال الناس لا تخلو عن قليل حرام وتخلو عن كثيره، فيعتبر الغالب ويبنى الحكم عليه".

(5 / 367، الفصل السابع عشر فی الھدایا والضیافات، ط: دارالکتب العلمیہ)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"أهدى إلى رجل شيئاً أو أضافه إن كان غالب ماله من الحلال فلا بأس إلا أن يعلم بأنه حرام، فإن كان الغالب هو الحرام ينبغي أن لايقبل الهدية، ولايأكل الطعام إلا أن يخبره بأنه حلال ورثته أو استقرضته من رجل، كذا في الينابيع".

(5 / 342، الباب الثانی  عشر فی الھدایا والضیافات، ط: رشیدیہ)

وفیہ أیضاً:

"آكل الربا وكاسب الحرام أهدى إليه أو أضافه وغالب ماله حرام لا يقبل، ولايأكل ما لم يخبره أن ذلك المال أصله حلال ورثه أو استقرضه، وإن كان غالب ماله حلالاً لا بأس بقبول هديته والأكل منها، كذا في الملتقط".

 (5 / 343، الباب الثانی  عشر فی الھدایا والضیافات، ط: رشیدیہ)

  فقط واللہ اعلم

باقی اولڈ بینیفٹ فنڈ کے جواز وعدم جواز کے لیے درج ذیل لنک کو ملاحظہ فرمائیں:

اولڈ ایج بینیفٹ کا حکم


فتوی نمبر : 144311102028

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں