بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو القعدة 1445ھ 17 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سگریٹ اور حقہ نوشی والے کی امامت


سوال

 جو شخص سگریٹ یا شیشہ  پیتا ہو اس شخص کے  پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟ ایسے شخص کو امام بنانا صحیح ہوگا؟

جواب

سگریٹ و حقہ نوشی مکروہ ہے، اس سے منہ میں بد بو پیدا ہوتی ہے، منہ میں بدبو کے ساتھ نماز ادا کرنا مکروہ ہے، تاہم اگر نماز سے قبل اچھی طرح سے منہ صاف کرلیا جائے تو  نماز  کراہت سے خالی ہوگی، لہذا  صورتِ  مسئولہ میں  ایسے شخص کی امامت درست ہے، البتہ سگریٹ و  حقہ نوشی اہلِ  علم  و صالحین کے شایانِ  شان  نہیں، لہذا  اس سے اجتناب کرنا  چاہیے۔

المنهاج شرح صحيح مسلم بن الحجاج للنووي میں ہے:

"قال العلماء: و يلحق بالثوم و البصل و الكراث كل ماله رائحة كريهة من المأكولات و غيرها، قال القاضي: ويلحق به من أكل فجلًا و كان يتجشى، قال: و قال ابن المرابط: و يلحق به من به بخر في فيه أو به جرح له رائحة، قال القاضي: و قاس العلماء على هذا مجامع الصلاة غير المسجد كمصلى العيد و الجنائز و نحوها من مجامع العبادات، و كذا مجامع العلم و الذكر و الولائم و نحوها، و لايلتحق بها الأسواق و نحوها."

( كتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب نهي من أكل ثوما أو بصلا أو كراثا أو نحوها،٥ / ٤٨، ط: دار إحياء التراث العربي - بيروت)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"قال النووي: فيه تصريح بإباحة الثوم، لكن يكره لمن أراد حضور الجماعة و يلحق به كل ما له رائحة كريهة."

( كتاب الاطعمة، ٧ / ٢٧٠٧، ط: دار الفكر)

دیکھیے:

  سگریٹ نوشی کرنے والے کی امامت کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200390

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں