بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر، دوبیٹی، اور بھائی میں میراث تقسیم کرنے کا طریقہ!


سوال

کیا بیوی کی جائیداد بھی اسی طرح تقسیم ہوتی ہے جس طرح شوہر کی؟ میری بیوی کا انتقال ہوگیا ہے ، اس کی کچھ جائیداد ہے، میری دو بیٹیاں ہیں۔بیوی کا صرف ایک بھائی زندہ ہے۔اب بیوی کی جائیداد کیسے تقسیم ہوگی؟میرا کوئ بیٹا نہیں ہے۔

جواب

واضح رہے کہ  مورِث (خواہ مرد ہو یا عورت) کے انتقال کے بعد (اگر اس پر کوئی قرض وغیرہ ہو تو اسے ترکہ میں سے ادا کرنے کے بعد ، اگر اس نے کوئی جائز مالی وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد) اس کا ترکہ ورثا میں جلد از جلد تقسیم کردیا جائے؛ کیوں کہ متروکہ مال کے ساتھ ورثا کا حق وابستہ ہو جاتا ہے اور اسے شرعی حصص کے اعتبار سے ہر وارث کو دینا ضروری ہوتاہے،لہذا شوہر کی میراث کی طرح بیوی کی میراث بھی تقسیم کرنا ضروری ہے، تاہم بیوی کے مرنے کے بعد اولاد کی موجودگی میں شوہر کو مالِ متروکہ کا چوتھائی حصہ ملتا ہے اور شوہر کے انتقال کے بعد اولاد کی موجودگی میں بیوہ کو مالِ متروکہ میں سے آٹھواں حصہ ملتا ہے۔

صورتِ مسئولہ میں مرحومہ کے  حقوقِ متقدمہ   کی ادائیگی کے بعد مرحومہ کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو   بارہ (12) حصوں میں تقسیم کرکے تین (3) حصے شوہر کو  ، چار (4) حصے ہر بیٹی کو  اور باقی ماندہ ایک حصہ مرحومہ کے بھائی کو ملے گا۔

یعنی سو روپے میں سے مرحومہ کے شوہر کو 25 روپے، ہر بیٹی کو 33.33 روپے ہر بیٹی کو اور 8.33 روپے ملیں گے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"الترکة تتعلق بها حقوق أربعة : جهاز المیت و دفنه و الدین و الوصیة ... و تنفذ وصایاه من ثلث ما بقي بعد الکفن و الدین".

(الفتاوی الهندیة، ج:6، ص:447، ط:مکتبه حقانیة) 

سراجی میں ہے:

"و أما للزوج فحالتان: النصف عند عدم الولد و ولد الابن و إن سفل".

(السراجي في المیراث، ص:7، ط:المیزان) فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144203200571

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں