بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کا بیوی کو کمرے سے سامان اٹھالینے کا کہنے سے طلاق کا حکم


سوال

 18 فروری بروز جمعرات کو جب میرے شوہر کام سے واپس آئے تو گھر میں بجلی کا کچھ کام کر رہے تھے ، اسی دوران کسی بات پر ہمارا  بحث و مباحثہ شروع ہوا،  بلآخر معاملہ اتنا بڑا کہ میرے شوہر نے  مجھے مارنا شروع کر دیا اور گلا دبا یا اور طرح طرح کی بات کرنے لگے اور اسی دوران میرے شوہر نے کہا کہ " اتوار کے دن اپنا سامان اٹھا لینا،  ہفتے کو حساب کتاب دے دوں گا اور اگر پیر کو سامان کمرےمیں نظرآیاتو آگ لگا دوں گا"  لیکن فی الحال ابھی تک ان اختلافات کے باوجود ہم ایک ساتھ رہ رہے ہیں ۔اس واقعہ کے بعد ہمارے درمیان ازدواجی تعلقات بھی قائم ہوا ہے، اس کا کیا حکم ہے ؟اس کی بھی وضاحت فرما دیں۔

اورمیرے شوہر نے جو بات ہی تھی اس پر عمل نہیں ہوا ہے تو آیا اس سے طلاق واقع ہوگئی یا نہیں؟ اور میرے شوہر نے جو کچھ کہا ہےغصہ کی حالت اور بحث و مباحثہ کے دوران کہا ہے، اور اس جھگڑےے کا سبب ہم میاں بیوی نہیں، بلکہ ساس ہیں وہ جھوٹ بول کر ہمارے درمیان جھگڑا لگاتی ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کے شوہر نے جو الفاظ غصے  کی حالت میں کہے تھے  وہ طلاق کے الفاظ نہیں تھے، اس لیے اس شرط کے پورا نہ ہونے سے آپ پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، آپ کا نکاح بدستور قائم ہے۔

نیز شوہر کے والدین سے حقوق سے متعلق درج ذیل فتوی کا مطالعہ  کیجیے:

میاں بیوی پر ایک دوسرے کے والدین کے کیا حقوق ہیں؟

ساس اور بہو کے درمیان لڑائی مٹانے کے لیے کوئی نسخہ

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200856

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں