بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 جمادى الاخرى 1446ھ 09 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

شوال کے روزوں کی حیثیت


سوال

شوال کے روزے کے بارے احناف کاراجح قول کراہت کاہے یااستحباب کا؟  

جواب

شوال کے   چھ   روزے رکھنا مستحب ہے، اور حنفیہ کے ہاں بھی اس کا حکم استحباب کا ہی ہے، ۔

حدیث شریف میں ہے:

’’عن أبي أیوب عن رسول اﷲﷺ قال: من صام رمضان ثم أتبعه ستًّا من شوال فذاك صیام الدهر‘‘. رواه الجماعة إلا البخاري والنسائي‘‘.

( إعلاء السنن لظفر أحمد العثماني، کتاب الصوم، باب استحباب صیام ستة من شوال وصوم عرفة، رقم الحدیث ۲۵۴۱- ط: ادارۃ القرآن کراچی )

   ترجمہ:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے رمضان کے روزے رکھے اورپھرشوال کے چھ روزے  رکھے تویہ ہمیشہ (یعنی پورے سال) کے روزے شمارہوں گے‘‘۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک کلک کریں:

شوال کے چھ روزے رکھنے کی شرعی حیثیت

کسی صحابی کا شوال کے روزے رکھنے کا عمل

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210201228

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں