بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شرٹ میں نماز کا حکم


سوال

ٹی شرٹ میں نماز پڑھنے کا حکم کیا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ٹی شرٹ  میں نماز پڑھنے کا حکم یہ ہےکہ اسے پہن کر نماز پڑھنا جائز ہے،بشرط یہ کہ  وہ شرٹ ڈھیلی ڈھالی ہو، یعنی بدن سے چمٹی ہوئی نہ ہو اور پوری ساتر ہو ،رکوع سجدہ کرتے وقت جسم نظر نہ آئے ،اور   آستین بھی پوری ہو،ورنہ  بصورت دیگر اسےپہن کر نماز پڑھنامکروہ  ہوگا،تاہم پھر بھی  بہتر  یہ ہے کہ قمیص اور کرتے  کا استعمال کیا جائے۔

قرآن کریم  میں ار شاد ربانی ہے:

"يَابَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ."

 (الأعراف، الایة: 31)

تفسیر ابن کثیرمیں ہے: 

"وقال العوفي: عن ابن عباس في قوله خذوا زينتكم عند كل مسجد الآية، قال: كان رجال يطوفون بالبيت عراة فأمرهم الله بالزينة. والزينة اللباس وهو ما يواري السوأة وما سوى ذلك من جيد البز والمتاع، فأمروا أن يأخذوا زينتهم عند كل مسجد، وهكذا قال مجاهد وعطاء وإبراهيم النخعي وسعيد بن جبير وقتادة والسدي والضحاك ومالك، عن الزهري وغير واحد من أئمة السلف في تفسيرها أنها نزلت في طواف المشركين بالبيت عراة.... ولهذه الآية وما ورد في معناها من السنة يستحب التجمل عند الصلاة، ولا سيما يوم الجمعة ويوم العيد، والطيب لأنه من الزينة والسواك لأنه من تمام ذلك."

(تفسیر ابن کثیر،ج:3،ص:365،ط: دار الکتب العلمیة)

اوراگر شرٹ کیساتھ پینٹ بھی ہو تو اس کے بارے جامعہ کا یہ فتوی ملاحظہ کیجئے نیچے لنک پر کلک کرے:

پینٹ شرٹ میں نماز پڑھنا

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100806

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں