بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شیئرز کی خرید و فروخت کا حکم


سوال

مثلا شئیر کی مارکیٹ میں قیمت ایک روپیہ ہے، اور اسے ایک روپیہ  کی مارکیٹ قیمت پر میں نے خرید لیا اور ایک مہینے کے بعد اسی شئیر کی قیمت پانچ روپیہ ہوگئی،  مجھے چار روپیہ کا فائدہ ہوا، ٹھیک اسی طرح جس طرح کوئی شخص ایک پلاٹ کم قیمت پر خریدتا ہے اور بھاؤ(قیمت) بڑھنے پر اُسے بیچتا ہے، تو کیا اسی طرح شیئر بھی خرید سکتے ہیں اور بیچ سکتے ہیں، کیا جائز ہے یا نہیں؟

نوٹ: بینک، فائنانس جیسی کمپنیوں کو چھوڑ کر کیا جائز ہے یا نہیں؟ 

جواب

اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری و شیئرز کی خرید وفروخت  کے جائز ہونے کے  لیے درج ذیل  شرائط کی پاس داری کرنا شرعًا ضروری ہے، بصورتِ  دیگر شیئرز کی خرید و فروخت جائز نہ ہوگی:

1-  حقیقی کمپنی کے شیئرز کی خریداری کی جائے، ورچوئل  کمپنی کے شیئرز کی خریداری نہ کی جائے۔

2-   حلال  سرمایہ  والی کمپنی کے شیئرز خریدے جائیں، بینک یا حرام کاروبار کرنے والے اداروں کے شیئرز کی خریداری نہ ہو۔

3-   کمپنی نے بینک سے سودی قرضہ نہ لیا ہو۔

4-  کمپنی  کا کاروبار حلال ہو۔

5-    اس کمپنی کے کل اثاثے نقد کی شکل میں نہ ہوں، بلکہ اس کمپنی کی ملکیت میں جامد اثاثے بھی موجود ہوں۔

6-  کمپنی کا کل یا کم از کم اکثر سرمایہ حلال ہو۔

7-  شیئرز کی خرید و فروخت میں، خرید و فروخت کی تمام شرائط کی پابندی ہو۔

8-   کمپنی حاصل شدہ منافع کل کا کل شیئرز ہولڈرز میں تقسیم کرتی ہو۔

9-  شیئرز  اور اس کی قیمت کی ادائیگی  دونوں ادھار نہ ہو۔

10-  شیئرز کی خرید و فروخت میں جوے کی صورت نہ ہو۔

تفصیل کے  لیے دیکھیے:

اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کرنا / شیئرز کی خرید و فروخت / ذخیرہ اندوزی کرنا

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200601

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں