بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سرکاری ملازم کو ملنے والے ہدیہ کا حکم


سوال

گورنمنٹ ادارہ میں کسی شخص کو اس کے عہدہ کی وجہ سے تحفے تحائف            ملتےہیں ، اور اس کے عہدہ کے برابر اوراوپر کے عہدےداران  کو  بھی           ملتے ہیں ،جن کی نسبت رمضان ،عید اور نیا سال کی مبارک ہوتی ہے، ان تحائف میں کھجور،کیک ،پرفیوم وغیرہ ہوتا ہے ، کیا یہ لینا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ سرکاری افسران کو جو ہدایا دیے جاتے ہیں ، اگر اس میں ذرا سا بھی اس بات کا شبہ ہو ،کہ دینے والے کا مقصد  کسی قسم کی رشوت دینا ہے یا کوئی اور نا جائز مقصد ہے ،تو ایسے ہدایا کا وصول کرنا نا جائز ہے ،اگر کسی کو عہدہ کی وجہ سے تحفے ملیں تو اس کا لینا دینا دونوں جائز نہیں ہے۔

سنن ابو داؤد میں ہے:

"عن ‌عبد الله بن عمرو ، قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‌الراشي والمرتشي»."

(كتاب الأقضية،باب في كراهية الرشوة،ج:3،ص:300،ط: المكتبة العصرية)  

مسلم شریف میں ہے:

"عن ‌أبي حميد الساعدي قال: « استعمل رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا من الأسد يقال له: ابن اللتبية، قال عمرو، وابن أبي عمر: على الصدقة، فلما قدم قال: هذا لكم وهذا لي، أهدي لي، قال: فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر، فحمد الله وأثنى عليه، وقال: ما بال عامل أبعثه فيقول: ‌هذا ‌لكم ‌وهذا ‌أهدي ‌لي، أفلا قعد في بيت أبيه أو في بيت أمه حتى ينظر أيهدى إليه أم لا، والذي نفس محمد بيده، لا ينال أحد منكم منها شيئا، إلا جاء به يوم القيامة يحمله على عنقه: بعير له رغاء، أو بقرة لها خوار، أو شاة تيعر. ثم رفع يديه حتى رأينا عفرتي إبطيه، ثم قال: اللهم هل بلغت. مرتين.»"

(کتاب العمال،باب تحریم ھدایاالعمال،ج:6،ص:11،ط: دار الطباعة العامرة)

مزید تفصیل کے لیے اس لنک کو ملاحظہ کیجئے :

سرکاری عہدیداروں کاہدیہ لینا

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409101514

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں