بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں ٹشو میں رکھ کر نسوار لگانا


سوال

 نسوار اگر ٹشو پیپر میں اس طرح لپیٹ کر ڈالی جائے کہ اس کے ذرات حلق میں نہ جائیں،  کیا اس روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟  اگر ٹوٹتا ہے تو ٹوٹنے کی وجہ کیا ہے؟  اور اگر یہ کہا جائے کہ یہ روزہ دار کے بدن کی اصلاح کا سبب بن سکتی ہے یا روزہ دار کےلیے نفع، تسکین اور لذت کا باعث ہے اور اس کی طرف نفس کا میلان بھی پایا جاتا ہے؛ اس لیے ناقض صوم ہے تو پھر روزہ دار کے لیے گرمیوں میں وضو وغسل کرنا، سونا، کھیلنا، اخبار پڑھنا،  فیس بک، واٹ س ایپ،استعمال کر نا، اے سی والی مسجد میں زیادہ وقت بیٹھنا بھی نفع، تسکین اورباعثِ لذت ہے، اور حالتِ روزہ میں ان کی طرف میلان اور بھی زیادہ ہو جاتا ہے حال آں کہ یہ امور ناقض صوم نہیں ہیں؟

جواب

روزے کے دوران نسوار کے استعمال سے روزہ فاسد ہوجائے گا، اگر ٹشو میں رکھ  کر نسوار رکھی اور اور اس کا ذائقہ حلق میں پہنچا تو اس سے بھی روزہ ٹوٹ جائے گا،  نسوار کا منہ میں رکھنا عملاً  کھانے کے حکم میں ہے، اس کا ذائقہ حلق میں پہنچتا ہے۔

آپ نے جو اشیاء ذکر کی ہیں ان میں بعض جسم کے اندر نہیں پہنچتیں اور بعض  منافذ معتادہ سے جسم کے اندر نہیں پہنچتی، اس لیے ان سے روزہ نہیں ٹوٹتا، جب کہ نسوار منہ کے اندر رکھی جاتی ہے اور اس کے ذرات یا  کم از کم ذائقہ ضرور محسوس ہوتا ہے اور  حلق میں ذائقہ پہنچنے کو فقہاء نے مفسد صوم قرار دیا ہے۔

فتاوی شامی (رد المحتار) (2/ 395):
"وبه علم حكم شرب الدخان، ونظمه الشرنبلالي في شرحه على الوهبانية بقوله: ويمنع من بيع الدخان وشربه ... وشاربه في الصوم لا شك يفطر. ويلزمه التكفير لو ظن نافعاً ... كذا دافعاً شهوات بطن فقرروا".

وفیہ ایضا(2/ 409)
 (أو أكل أو شرب غذاء) بكسر الغين وبالذال المعجمتين والمد ما يتغذى به (أو دواء) ما يتداوى به والضابط وصول ما فيه صلاح بدنه لجوفه ومنه ريق حبيبه فيكفر لوجود معنى صلاح البدن فيه دراية وغيره

(قوله وما نقله الشرنبلالي) حيث قال في حاشيته: اختلفوا في معنى التغذي قال بعضهم أن يميل الطبع إلى أكله وتنقضي شهوة البطن به وقال بعضهم هو ما يعود نفعه إلى صلاح البدن وفائدته فيما إذا مضغ لقمة ثم أخرجها ثم ابتلعها فعلى الثاني يكفر لا على الأول وبالعكس في الحشيشة؛ لأنه لا نفع فيها للبدن، وربما تنقص عقله ويميل إليها الطبع وتنقضي بها شهوة البطن. اهـ.
ملخصا وقال في النهر: إنه يعيد عن التحقيق إذ بتقديره يكون قولهم أو دواء حشوا والذي ذكره المحققون أن معنى الفطر وصول ما فيه صلاح البدن إلى الجوف أعم من كونه غذاء أو دواء يقابل القول الأول هذا هو المناسب في تحقيق محل الخلاف. اهـ.

وفیہ ایضا(2/ 415):
"(إلا إذا مضغ بحيث تلاشت في فمه) إلا أن يجد الطعم في حلقه، كما مر واستحسنه الكمال قائلاً: وهو الأصل في كل قليل مضغه". فقط والله أعلم

فیس بک کے استعمال کے حکم کی تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

فیس بک کے استعمال کا حکم


فتوی نمبر : 144109200302

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں