بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فیس بک کے استعمال کا حکم


سوال

فیس بک کا استعمال کرنا جائز ہے؟ اگر نہیں تو کیوں؟ سنا ہے کہ اس کا نفع یہودیوں کو ہوتا ہے جو اسلام کو نقصان پہنچاتے ہیں؟

جواب

فیس بک کے استعمال میں اکثر  و بیش تر   جان دار اور نامحرم کی تصاویر بھی سامنے آجاتی ہیں، اور  اس میں مشغولیت سے عام طور پر  قیمتی اوقات کا ضیاع بھی ہوتا ہے،  مزید یہ کہ فیس بک  ہرکس وناکس کواظہارِخیال کی آزادی کا پلیٹ فارم فراہم کرتاہے، جس میں باطل عقائد ونظریات والےلوگ کم زور اہلِ ایمان کے ایمان پرڈاکا ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں، بلکہ اس کے لیے باقاعدہ منظم کام بھی کررہے ہیں؛ اس لیے احتیاط اسی میں ہے کہ ایسے تالاب میں کودنےسے اجتناب کیا جائے جہاں خود کےڈوبنےکاخدشہ ہو۔ ہاں اگر کوئی شخص اپنے ایمان اورعقائدمیں اس قدر مضبوط ہو کہ دوسروں سے متاثر ہونے کے بجائے دوسروں کےلیےہدایت وراہ نمائی کا ذریعہ بن سکتاہو یا اسلام اورمسلمانوں کا مناسب  دفاع کرسکتا ہو توحدودِ شرع میں رہتے ہوئے  فیس بک یااس جیسا کوئی پلیٹ فارم استعمال کرنے کی گنجائش ہوگی۔

 خلاصہ یہ ہے کہ  بلاضرورت اس کا استعمال نہ کیا جائے، اگر ضرورت ہو یا دینی اشاعت وغیرہ کے لیے یہ پروگرام استعمال کرنا ناگزیر ہو تو  شرعی حدود میں رہ کر جان دار کی تصاویر شئیر کیے بغیر اس کے استعمال کی اجازت ہے،  لیکن حتی الامکان جان دار کی تصاویر دیکھنے سے  بھی  احتیاط کی جائے۔

باقی عام حالات میں جائز حدود میں ٹیکنالوجی کا استعمال نیز دنیاوی ضرورت کے امور میں غیر مسلموں کی بنائی ہوئی چیزوں کا استعمال جائز ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107201284

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں