دورانِ روزہ اگر حیض آجائے تو باقی اوقات میں کھانا پینا جائز ہے یا نہیں؟ بندے نے ابھی تک تو یہی پڑھا اور سنا تھا کہ کھانا پینا جائز ہے، لیکن درج ذیل فتویٰ میں نہ کھانے کا حکم تحریر فرمایا گیا ہے۔ تو اس سلسلہ میں صحیح حکم کیا ہے؟
سوال:
ایک عورت نے دس محرم کو روزہ رکھا اور اسی دن عصر کو اس کو حیض آگیا، اب وہ کیا کرے؟ اور اب اس کے روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب:
اس عورت کا روزہ نہیں رہا، اب یہ مغرب تک باقی وقت کچھ نہ کھائے اور اس روزے کی جگہ ایک قضا کرے ۔فقط واللہ اعلم
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن فتوی نمبر :144001200192
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ خاتون کا روزہ باقی نہ رہا، لہذا وہ کھا پی سکتی ہے، بلکہ فقہاءِ کرام نے لکھا ہے کہ اسے کچھ کھا پی لینا چاہیے، جیساکہ فتاوی تاتارخانیہ میں ہے:
"إذا حاضت المرأة او نفست أفطرت و قضت بخلاف الصلاة". ( ٢ / ٢٧٢، ط: إدارة القرآن و العلوم الإسلامية)
یہی فتوی ہماری طرف سے پہلے بھی جاری کیا گیا تھا، اور اس طرح کے سوال کے جواب میں یہی جواب دیا جاتاہے۔
البتہ سائل نے جس فتوے کا حوالہ دیا ہے وہ سہواً شائع ہوگیا تھا، اور بعض احباب کے توجہ دلانے پر (سائل کا سوال موصول ہونے سے پہلے ہی) اس کی تصحیح کردی گئی تھی، اللہ پاک ایسے مخلصین کو جزائے خیر عطا فرمائے!
درج ذیل لنک پر تصحیح شدہ فتویٰ دیکھا جاسکتاہے:
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201693
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن