بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رسول اللہ صلی کے سایہ سے متعلق تحقیق


سوال

کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ تھا؟

جواب

واضح رہے کہ قرآن مجید کی متعدد آیات حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بشر ہونے پر نص قطعی کا درجہ رکھتی ہیں،لہذا بشری خصائص کی حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے نفی کرنے کے لیے مشہور و متواتر حدیث کا ہونا ضروری ہے،جبکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سایہ نہ ہونا کسی ایک صحیح حدیث سےبھی ثابت نہیں ہے،علامہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ نے ایک حدیث خصائص کبری میں نقل کی ہے جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ نہ ہونا ثابت ہوتا ہے،لیکن یہ روایت سند کے اعتبار سے نہایت کمزور ہے،اس کی تفصیل مفتی محمد شفیع عثمانی صاحب رحمہ اللہ کے رسالہ "مامول القبول في ظل الرسول"  میں دیکھی جاسکتی ہے جو کہ امداد المفتین، ص:232،ط:دار الاشاعت میں موجود ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں راجح قول یہی کہ حضور صلی اللہ کا سایہ تھا اور عوام میں جو یہ مشہور ہے کہ آپ صلی اللہ کا سایہ نہیں تھا یہ غلط ہے۔مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کیجیے:

"رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سایہ سے متعلق تحقیق"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100942

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں