بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رسم و رواج پر مبنی شادی کی تقریب میں شرکت کا حکم


سوال

ایسی شادی جس میں تمام رسومات ہوں، یعنی دلہن کو مایوں بیٹھایا جائے، مہندی کی رسم ادا کی جائے، تصویر کشی کی جائے،  غرض ساری رسمیں ادا کی جائیں، ایسی شادی میں میرےلیے جانا کیسا ہے؟ کیا ایسی شادی میں شرکت کرنے والا بھی گناہوں(رسومات) میں شریک ہو جاتا ہے؟  مہندی کے دن اوربارات کےدن دلہن والےتمام رشتےداروں کی دعوت کرتے ہیں،  کیا وہ بھی قبول نہ کی جائے؟ اور ولیمے پہ جانا میرے لیے کیسا ہے؟ اگر میں رسومات والی شادی میں ایسے وقت جاؤں جب کوئی رسم نہ کی جارہی ہو، پہلے سے کر لی گئی ہوں یا میرے وہاں سےاٹھ  آ نے کے بعد کریں تو  کیا میری رسومات میں شرکت سے بچت ہوجائے گی؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں ایسی تقریبات جن میں ناچ گانا، مرد و زن کا اختلاط و تصویر کشی و غیر شرعی امور کا ارتکاب ہو ، شرکت سے پہلے ہی ان سب باتوں کا علم ہو تو اس میں شرکت سے اجتناب کرنا چاہیے،  مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:

غیرشرعی رسومات والی محفل میں شرکت کرنا

غیر شرعی امور پر مشتمل تقریبات میں شرکت کا حکم

مخلوط اور گانے باجے والی تقریبات میں شرکت کا حکم

مائیوں، مہندی و دیگر رسم و رواج پر مبنی تقریبات میں شرکت کی شرعاً اجازت نہیں، شادی و ولیمہ کی تقریب اگر خرافات سے پاک ہو تو اس میں شریک ہوسکتے ہیں، اہلِ خانہ کی طرف سے کی گئی رسوم و خرافات کا گناہ ان پر ہوگا، شریک ہونے والے گناہ گار نہ ہوں گے، بشرطیکہ دلی طور پر وہ رسوم و خرافات پر راضی نہ ہوں اور تقریب کے دوران ان امور میں شریک بھی نہ ہوں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202801

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں