میں عرصہ دراز سے عرب امارات میں مقیم ہوں ، میں نے اپنے بھائی کو کاروبار کے لیے پیسے دیے، اس نے فراڈ کیا، اب مجھے کیا کرنا چاہیے؟ اور اب کیا میں قومی بچت سیونگ اکاؤنٹ میں پیسے رکھ کر اس پر پرافٹ لے سکتا ہوں، کیوں کہ اس طرح گورنمنٹ کے پاس پیسے محفوظ بھی ہیں اور نفع بھی حاصل ہوجاتا ہے، وہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم کاروبار میں پیسے لگاتے ہیں، اور جو نفع آتا ہے ، اس میں سے ہمیں بھی دیتے ہیں۔
قومی بچت اسکیم سے حاصل ہونے والا نفع شرعاً سود ہے،اس لیے کہ قومی بچت اسکیم کے ذریعہ جو سرمایہ کاری کی جاتی اس میں شرعی اصولوں کی رعایت نہیں کی جاتی، جو رقم اس مد میں جاتی ہے، اس کی حیثیت قرض کی ہوتی ہے اور اس پر جو منافع ملتا ہے وہ سود ہے؛ اس لیے نیشنل سیونگ میں سرمایہ کاری جائز نہیں ہے، اور اس کا نفع حلال نہیں ہے ۔
مزید تفصیل اور اس کے متبادل طریقوں سے متعلق تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:
قومی بچت اسکیم کا منافع حرام ہے تو ناتجربہ کار ریٹائرڈ آدمی کیا کرے؟
فتوی نمبر : 144204200844
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن