بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قسطوں پر ٹریکٹرخریدنا


سوال

میں نے ایک ٹریکٹر خریدا ہے اور اس کو فائیننس کروایا ہے تقریباً 5لاکھ  روپے  اور کیش دیا ہے 1لاکھ پچاس ہزار روپے تو  کیا اس طرح خریدنا صحیح ہے جب کہ ایسا کرنا مجبوری ہے؛ کیوں کہ اگر کیش خریداجاے تو اور مہنگا پڑتا ہے ؛ کیوں کہ اٹھارہ پرسنٹ جی ایس ٹی اور انکم ٹیکس کاڈر ہے، عام طور پر گاڑی اسی طرح خریدی جاتی ہے اور جو قسطیں بنی ہیں وہ ہر مہینہ کی فکس ہیں اور ان شاء اللہ امید ہے کہ کوئی قسط ناغہ نہیں ہوگی تو  کیا اس میں کچھ گنجائش ہے؟  بعض لوگوں نے کہا کہ اس طرح حرام ہے، اگر گنجائش نہیں ہے تو اب کیا کروں؟  گاڑی تو لےچکا ہوں!

جواب

فائیننس کروانے سے مراد یہ ہے کہ کسی بھی بینک سےیا کسی اور ادارے سےسودی  قرضہ لے کر کروایا ہے،یعنی 5  لاکھ  کی جگہ ادائیگی اس سے زیادہ کی کرنی ہوگی تو  ایسا کرنا  شرعاً درست نہیں۔

اور اگر  سودی قرضہ نہیں، بلکہ بعد میں بھی مثلاً  5 لاکھ ہی ادا کرنے ہیں یا عقد کے وقت ایک قیمت طے کردی گئی ہے کہ مجموعی قیمت اتنی ہوگی، خواہ وہ  نقد خریداری کے مقابلے میں مہنگا ہی کیوں نہ ہو، تو  ادھار خرید و فروخت کی یہ صورت جائز ہے، بشرطیکہ کسی قسط کی تاخیر کی صورت میں جرمانہ یا کسی عنوان سے اضافی رقم وصول نہ کی جائے، اور عقد میں ایسی شرط بھی نہ ہو۔ بصورتِ دیگر یہ عقد ناجائز ہوگا۔فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

قسطوں پر اصل قیمت سے زائد قیمت پر سامان فروخت کرنا


فتوی نمبر : 144109203267

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں