بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض لیا ہو تو کرنسی کی قدر میں تبدیلی کا حکم


سوال

قرض کے حوالے سے مغرب سے مرعوب طبقہ ایک انوکھے طریقہ سے سودی قرض کے جواز کی ترغیب دے رہا ہے کہ دیکھیں آج قرض جب لے رہے ہیں روپے کی مارکیٹ ویلیو اور ہے اور سال بعد اور ہوگی تو یہ سود کیسے بن جاتا ہے؟ اس کی کیا حقیقت ہے؟

جواب

واضح ہو کہ قرض دیتے  وقت جو  رقم دی جائے، قرض لوٹاتے ہوئے اتنی ہی رقم لوٹانا ضروری ہوتا ہے۔کرنسی کی قدر کم ہونے کی وجہ سے مقروض سے کوئی اضافہ وصول کرنا سود ہے۔

شامی میں ہے :

"أنه مضمون بمثله فلا عبرة بغلائه و رخصه."(5 / 162، سعید)

مزید دیکھیے:

قرض واپسی کرتے وقت سونے کی قیمت کا اعتبار کرنے کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201672

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں