قبر پر قرآنِ مجید ساتھ لے کرتلاوت کرنا درست عمل ہے یا نہیں؟
قبرستان میں قبر کے پاس بیٹھ کر قرآنِ پاک کی تلاوت کرنا اور قرآن پاک کے ادب کو ملحوظ رکھتے ہوئےقرآنِ پاک میں دیکھ کر تلاوت کرنا بھی جائز ہے۔
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:
قبرستان میں قرآنِ کریم کی تلاوت کرنا
"و لایکرہ الجلوس للقراء ة على القبر في المختار."
(نور الإیضاح مع المراقي و حاشیة الطحطاوي ص: ۱۱۱، ۱۲۳)
الفتاوى الهندية (1/ 166):
"قراءة القرآن عند القبور عند محمد - رحمه الله تعالى - لاتكره و مشايخنا -رحمهم الله تعالى- أخذوا بقوله: و أخذ من ذلك جواز القراءة علی القبر و المسألة ذات خلاف، قال الإمام: تکرہ؛ لأن أهلها جیفة و لم یصح فیها شیء عندہ صلى اللہ علیه و سلم و قال محمد: تستحبّ الورود و الآثار و هو المذهب المختار، کما صرّحوا به في کتاب الاستحسان."
(حاشیة الطحطاوی علی المراقي ص: ۶۲۱ دار الکتب العلمیہ بیروت)
فتاوی محمودیہ 9/262:
"درست ہے۔لیکن اگر قبرستان میں کوئی جگہ مخصوص نماز پڑھنے یا تلاوت کرنے کے لیے ہو تو وہاں بیٹھ کر دیکھ کر تلاوت کریں؛ تاکہ قرآن پاک کا ادب پورا ملحوظ رہے۔"
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206201297
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن