میت کو مٹی دیتے وقت مٹی کدھر سے ڈالنا شروع کرنا چاہیے؟ کیا مرد عورت کے جنازے میں کوئی فرق ہے یا نہیں؟
1۔ تدفین کے وقت قبر پر تین تین مٹھیاں میت ( خواہ مرد ہو یا خاتون) کے سرہانے کی جانب سے اس طور پر ڈالنا مستحب ہے کہ پہلی مٹھی سرہانے پر، دوسری مٹھی درمیان میں اور تیسری مٹھی پیروں کی جانب ڈالی جائے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:
قبرپر مٹی ڈالنے اور تین مٹھی مٹی ڈالنے کا ثبوت
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"و يستحب لمن شهد دفن الميت أن يحثو في قبره ثلاث حثيات من التراب بيديه جميعًا و يكون من قبل رأس الميت و يقول في الحثية الأولى: {منها خلقناكم} وفي الثانية: {وفيها نعيدكم} وفي الثالثة: {ومنها نخرجكم تارةً أخرى}، كذا في الجوهرة النيرة."
(كتاب الصلاة، الباب الحادي والعشرون في الجنائز ، الفصل السادس في القبر والدفن والنقل من مكان إلى آخر، ١ / ١٦٦)
2۔ مرد و خاتون کے جنازہ کی نماز میں کوئی فرق نہیں، البتہ تدفین کے حوالہ سے یہ فرق ہے کہ خاتون کی قبر پر پردہ کردیا جائے، اور نعش کو قبر میں اتارنے کے عمل میں محرم مردوں اور شوہر کے علاوہ کوئی اور شریک نہ ہو، شوہر کے لیے کفن کے اوپر سے بیوی کو چھونا اور قبر میں اتارنا درست ہے، بلاحائل نہیں چھوسکتا۔
تفصیل کے لیے دیکھیے:
امام نماز جنازہ پڑھاتے وقت میت کے کس طرف کھڑا ہو؟
تحفة الفقهاء للسمرقندي میں ہے:
"ثم المشهور من الروايات عن أصحابنا في الأصل وغيره أن يقوم الإمام بحذاء صدر الميت في الرجل والمرأة جميعا حتى يصلي عليه.
و عن الحسن أنه يقوم في الرجل بحذاء وسطه وفي المرأة بحذاء وسطها إلا أنه يكون إلى رأسها أقرب.
و عن أبي يوسف أنه يقوم من المرأة بحذاء وسطها ومن الرجل مما يلي الرأس وقال الطحاوي وهذا قوله الأخير.
و الصحيح هو الأول لأنه لا بد من أن يحاذي جزءًا من أجزاء الميت فكان محاذاة الصدر الذي هو موضع الإيمان أحق."
( كتاب الجنائز، باب الصلاة، ١ / ٢٥٠، ط: دار الكتب العلمية، بيروت - لبنان)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212201840
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن