بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبر پر مٹی ڈالنے کا طریقہ


سوال

قبر پر مٹی کس طرح ڈالنے کا حکم ہے ؟

جواب

حدیثِ  مبارک میں ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ نے جنازہ کے بعد  تدفین کے وقت  مردے  کے سر کی جانب سے تین مٹھی مٹی  کی ڈالی؛ لہذا یہ طریقہ مسنون (مستحب) ہے کہ دونوں ہاتھ سے مٹھی بھر کر تین مرتبہ قبر پر مٹی ڈالی جائے، پہلی مٹھی سرہانے کی جانب، دوسری درمیان میں اور تیسری پاؤں کی جانب، اور مستحب ہے کہ پہلی مٹھی ڈالتے ہوئے یہ پڑھے: { مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ }، دوسری مٹھی ڈالتے وقت یہ پڑھے: { وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ }  اور تیسری مٹھی ڈالتے ہوئے یہ کہے: { وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى }. البتہ اگر تدفین کے موقع پر افراد  کم ہوں کہ ہر ایک تین مرتبہ مٹی ڈال دے پھر بھی قبر پر مٹی ڈالنے کی ضرورت ہو تو مزید مٹی بھی ڈالی جائے گی، تین مرتبہ مٹھی بھر کر مٹی ڈالنے کا مطلب یہ ہے کہ مٹی ڈالنے والا ہر شخص  کم از کم  اتنی مٹی ڈالے،  یہ مستحب طریقہ ہے۔

تفسیر ابن کثیر: سورة طه:20:55:

"وفي الحديث الذي في السنن: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم حضر جنازة، فلما دفن الميت أخذ قبضة من التراب فألقاها في القبر ثم قال: {مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ} ثم [أخذ] أخرى وقال: { وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ}. ثم أخذ أخرى وقال: {وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى}".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201389

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں