بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قبر پر ہاتھ رکھ کر درود / آیت پڑھنا یا دعا کرنا


سوال

 قبر پر ہاتھ رکھ کر کوئی دعا پڑھی جاسکتی ہے کیا؟  مثلاً کسی جگہ لکھا ہوتا ہے  کہ قبر پر ہاتھ رکھ کر یہ درود شریف پڑھیں یا یہ آیت پڑھیں، تو کیا قبر پر ہاتھ رکھ سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مسلمان میت کی تدفین کے بعد قبر پر سینہ کے محاذی ہاتھ رکھتے ہوئے اللہ تعالی کے رب ہونے اور اسلام کے دین ہونے اور محمد ﷺ کے پیغمبر ہونے کی تلقین کرنا درست ہے، اور یہ مشایخ سے ثابت ہے، لیکن انگلی رکھ کر تلقین کرنے کا کسی حدیث میں ذکر نہیں ہے، لہٰذا اسے سنت نہ سمجھا جائے۔  اس کے علاوہ عام حالات میں قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا کرنا یا کوئی درود پڑھنا یا آیت پڑھنا ثابت نہیں ہے، اس لیے اس سے اجتناب کرنا چاہیے، اور اگر فتنے کا اندیشہ ہو تو اسے ترک کرنا واجب ہوگا۔

فتاوی شامی ہے:

"(و لايلقن بعد تلحيده) وإن فعل لاينهى عنه. وفي الجوهرة: أنه مشروع عند أهل السنة، ويكفي قوله: " يا فلان يا ابن فلان! اذكر ما كنت عليه، و قل: رضيت بالله ربًّا وبالإسلام دينًا وبمحمد نبيًّا، قيل: يا رسول الله؟ فإن لم يعرف اسمه؟ قال: ينسب إلى آدم وحواء".

(مطلب في التلقین بعدالموت، ج:2، ص:191، ط: ایچ ایم سعید)

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

قبر کے سرہانے اور پیر کی طرف سورۂ بقرہ اول وآخر پڑھنے کے ساتھ قبرپر انگلی رکھنا؟

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144211201065

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں