بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پرائز بانڈ اور اس پر ملنے والے انعام کا حکم


سوال

پرائز بانڈ لینا کیسا ہے؟ اور اس پر نکلنے والے انعام کا کیا حکم ہے؟

جواب

پرائز بانڈ لینا اور پرائز بانڈ  پر ملنے والا انعام دونوں ناجائز اور حرام ہیں، کیوں  کہ یہ سود اور جوئے، دونوں پر مشتمل ہوتا ہے، سود پر تو اس طور مشتمل ہوتا ہے کہ  پرائز بونڈ کے خرید کے وقت جتنی رقم ادا کی تھی انعام میں اس سے زیادہ رقم ملتی ہے، جو کہ بغیر کسی عوض کے ہوتی ہے اور جوئے پر اس طرح مشتمل ہے کہ اس اضافی رقم اور انعام کا ملنا یقینی نہیں ہے، بلکہ یہ ایک ایسی چیز ہے جو کہ  وجود اور عدمِ  وجود کے درمیان گھوم رہی ہوتی ہے، اور اسی کا نام جوا ہے۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر موجود فتویٰ ملاحظہ کریں۔

پرائز بانڈ خریدنا اور اس پر ملنے والے انعام کا حکم

قرآن کریم میں ہے:

"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ." [المائدة:90]

رد المحتار ميں هے:

"و في الأشباه: کل قرض جر نفعاً حرام."

(کتاب البیوع، فصل في القرض، ج:5، ص:144، ط:سعید ) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100955

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں