بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پرندوں کا ذبح، شکار اور کھانا


سوال

1-  پرندہ کو ذبح کرنے کا کیا طریقہ ہے؟

2- کیا صرف کھانے کے شوق سے پرندہ کا غلیل وغیرہ سے شکار کرنا جائز ہے؟

3- جو دعا ذبح کرتے وقت پڑھتے ہیں اگر وہ تین چار دفع پڑھ لی تو کوئی حرج تو نہیں؟

4- کیسے پتا چلے کہ کون سا پرندہ حلال ہے اور کون سا حرام؟

جواب

1- پرندے کو ذبح کرنے کا طریقہ وہی ہے جو مرغی وغیرہ کے ذبح کا طریقہ ہے،  یعنی پرندے کو قبلہ رو لٹاکر تیز چھری ہاتھ میں لے کرقبلہ رخ ہوکر   ''بسم الله الله أكبر''پڑھ کر گلے پر چھری چلائی جائے،یہاں تک کہ جانور کی چار رگیں کٹ جائیں،اور گردن الگ نہ ہو ، ایک رگ "نرخرہ" جس سے جانور سانس لیتاہے،دوسری وہ رگ جس سے دانہ پانی جاتاہے،اور دو شہہ رگیں جو  "نرخرہ" کے دائیں بائیں ہوتی ہیں،اگر ان چار رگوں میں سے تین رگیں بھی کٹ جائیں،  تب بھی ذبح درست ہے۔

2- پرندوں کا شکار کرنا جائز ہے، اور شکار کیے ہوئے حلال پرندوں کا کھانا بھی جائز ہے، شرعی طور پر اس میں قباحت نہیں ہے، شکار کا جائز ہونا قرآن و حدیث سے ثابت ہے، اللہ نے حلال پرندوں کو  کھانا حلال کیا ہے اور ان کو انسانوں کے نفع کے لیے بنایا ہے، بشرطیکہ شکار کرنے سے  لہو ولعب مقصود نہ ہو۔ نیز شکار کو پیشہ بنانا اور شکارکرکے فروخت کرنا یہ بھی جائز  اور درست ہے۔ البتہ شرعی حدود  کا خیال اور عبادات کا اہتمام بھی ساتھ لازم ہے، شکار کی وجہ سے نمازیں قضا کرنا درست نہ ہوگا۔

غلیل کے  شکار  کا حکم لاٹھی کا ہے؛  لہذا غلیل سے شکار کیے ہوئے  پرندے پر قابو پاکر اسے ذبح کیا تو اس کا کھانا جائز  ہے، اگر غلیل ہی سے مرگیا تو اس کا کھانا جائز نہیں ہے۔

(ماخوذ از آپ کے مسائل اور  ان کا حل، ج 5/ ص 294)

یہ بھی  یاد  رہے کہ بندوق کی گولی  سے کیا  ہوا  شکار  اگر ذبح سے پہلے مرجائے تو اس کا کھانا جائز نہیں ہوگا، اور اگر گولی سے شکار کرنے کے بعد جانور کو زندہ زخمی  حالت میں پالیا اور  پھر اس کو  اللہ کا نام لے کر  ذبح کردیا جائے تو اس کو  کھانا  جائز  ہوگا؛  لہٰذا  بسم اللہ پڑھ کر چھوڑی ہوئی گولی سے کیا ہوا شکار ذبح سے قبل مر جائے تو اس کا کھانا جائز نہیں ہے۔

البتہ اگر دھاری دار چیز  (جیسے تیر وغیرہ)  سے شکار  کیا جائے، اور  اسے چھوڑنے سے پہلے بسم اللہ پڑھ لیا جائے اور اس جانور پر قابو پانے سے پہلے ہی وہ مرجائے تو  اس شکار کا کھانا درست ہوگا۔

3- تین یا چار مرتبہ دعا پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

4- باقی پرندوں کے حلال یا حرام ہونے کا مدار اس بات پر ہے کہ  جو پرندہ  اپنے پنجوں سے شکار  کرتا ہو وہ حرام ہے اور جو اپنے پنجوں سے شکار  نہ کرتا ہو، وہ حلال ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 471):

 قال قاضي خان: لايحل صيد البندقة و الحجر و المعراض و العصا و ما أشبه ذلك و إن جرح؛ لأنّه لايخرق إلا أن يكون شيء من ذلك قد حدده و طوله كالسهم و أمكن أن يرمي به؛ فإن كان كذلك و خرقه بحده حل أكله، فأما الجرح الذي يدق في الباطن و لايخرق في الظاهر لايحل؛ لأنه لايحصل به إنهار الدم."

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:

حلال اور حرام جانور

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200114

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں