بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پردہ کو بُرا سمجھنا اور اس کو قید وظلم سمجھنا


سوال

 ایک آدمی برسرِ عام لوگوں کے سامنے پردہ کی توہین کرتے ہوئے یوں کہتا ہے کہ یہ پردہ تو عورتوں پر ظلم ہے، عورتوں کو آزادی ہونی چاہیے کہ وہ جس طرح کے کپڑے پہننے چاہیں پہنیں اور جس طرح گھر سے نکلنا چاہیں نکلیں، ایسے شخص کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ اور اس کے ان اعتراضات کا کیا جواب دیا جائے گا؟

جواب

پردے کا حکم نص صریح سے ثابت ہے،اوربرسرِ عام پردے کی توہین کرنااور اسے ظلم قرار دینا ایمان کے لیے خطرے کی بات ہے،لہذا ایک مسلمان جو اللہ پر اور اس کی نازل کردہ کتاب قرآن مجید پر ایمان رکھتا ہے اسے اللہ تعالیٰ کے احکامات کو تسلیم کرنے میں تردد کا شکار نہیں ہونا چاہیے،رہا یہ اعتراض کہ پردہ تو عورتوں کی آزادی کے منافی ہے،اور یہ عورتوں پر ظلم وقید ہےوغیرہ،تو جاننا چاہیے کہ دنیا کے ہر مذہب اور دستور کے اپنے مقاصد ہوتے  ہیں اوران مقاصد کی تکمیل کے لیے  کچھ حدود وقیود کا لحاظ رکھا جاتا ہےجن کو تسلیم کرنا اس دستور کے پیروں کاروں کے لیے لازم ہوتا ہے،کیوں کہ اس کے بغیر مقاصد کی تکمیل ناممکن ہوتی ہے،اسی طرح دین اسلام کا ایک مقصد تحفظ عزت اور تحفظ نسل ہے،جوکہ  ایک حیاءدار معاشرے کی تشکیل کے بغیر ممکن نہیں،اسی بنا پر اسلام نکاح کا حکم دیتا ہے اور زناء کی روک تھام کے لیے شرعی سزا کے نفاذ حکم دیتا ہے،اسی مقصد کی تکمیل کے لیے اسلام نے کچھ حدود وقیود لاگوں کی ہیں ،جس میں سے عورت کے لیے گھر میں رہنے کا حکم اور ضرورت ہو تو مکمل باپردہ ہوکر گھر سےباہر نکلنے کاحکم دیا ہےتاکہ عورت کی زیب وزینت کی زیبائش نہ ہو اور معاشرہ بے حیائی اور بے راہ روی کا شکار ہونے سے بچ سکے، جوشخص پردہ کا مخالف ہےاور وہ شریعت میں صلاح دینا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ وہ تجربہ کرکے دیکھ لے،جہاں پردہ نہیں ہے وہاں زبانی دعوے جو کچھ بھی ہوں لیکن زنا سے حفاظت مطلق نہیں ہے۔

نیز قید وظلم،خلاف طبیعت امر پر انسان کو پابند کرنے کو کہتے ہیں،لیکن پردہ عورت کے لیے ایک طبعی امر ہے،ہر عورت چاہتی ہے کہ اس کی عزت کی حفاظت ہو ،کوئی اسکی آبروریزی کی طرف ہاتھ نہ بڑھاسکے،قرآن مجید کے حکم کے مطابق اگر کوئی عورت باپردہ ضرورت کی وجہ سے  گھر سے باہر نکلتی ہے تو وہ حجاب کی وجہ سے شریر لوگوں کی ایذاء رسانی سے محفوظ رہے گی۔تجربہ شاہد ہے کہ جو خواتین بے پردہ ہوکر نکلتی عموما وہی اس طرح کے مسائل کا شکار ہوتی ہیں۔

مزید تفصیل کے لیے مندرجہ ذیل فتوی ملاحظہ فرمائیں:

شوہر کا بیوی کو پردہ کرنے سے منع کرنا

احسن الفتاوی میں ہے:

"پردہ کو بُرا سمجھنا کفر ہے:

سوال:ایک شخص نے اپنی عورت کو پردہ شرعی کا حکم دیا ۔عورت نے جواب میں کہا کہ میں آخر عمر میں یہ لعنت قبول نہیں کروں گی،اس عورت کے لیے شرعا کیا حکم ہے؟

الجواب ومنہ الصدق والصواب:لفظ مذکور فی السوال کلمہ کفر ہے،اس میں نص صریح سے ثابت شدہ حکم حجاب کا انکار ،بلکہ اہانت ہے......"

(کتاب الایمان والعقائد ،ج1،ص39،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412101027

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں