بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اونٹ کے پیشاب سے علاج کا حکم


سوال

اونٹ کا پیشاب علاج کے لیے استعمال کرنے کا کیا حکم ہے ؟

جواب

اونٹ اور دیگر ماکول اللحم جانور (یعنی جن جانوروں کا گوشت کھایا جاتا ہے) کا پیشاب بطورِ  علاج پینا اس شرط کے ساتھ جائز ہے کہ کسی اور حلال اور مباح سے دوا سے اس بیماری کا علاج نہ ہورہا ہو  اور ان حلال جانوروں کے پیشاب سے علاج تجویز کرنے والا ماہر اور مسلمان دین دار  ڈاکٹر /حکیم ہو اورشفا کا ظن غالب ہو۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"يجوز للعليل شرب البول والدم وأكل الميتة للتداوي إذا أخبره طبيب مسلم أن شفاءه فيه ولم يجد من المباح ما يقوم مقامه". 

(الهندية، كتاب الكراهية الباب الثامن عشر في التداوي والمعالجات، 5/410)

فتاویٰ تاتارخانیہ میں ہے:

"الاستشفاء بالمحرم إنما لاتجوز إذا لم يعلم فيه شفاء، أما إذا علم أن فيه شفاء وليس له دواء أخر غير يجوز الاستشفاء به".

 (الفتاوى التاتارخانيه زكريا 1/200، رقم: 28504)

الدر المختار میں ہے:

"وجوه في النهاية بمحرم إذا أخبره طبيب مسلم أن فيه شفاء ولم يجد مباحًا يقوم مقامه".

(درمختار مع الشامي، كتاب الحظر والإباحة، باب الاستبراء وغيره، ج: 1، / ص: 210، ط: دارالفكر)

البحر الرائق میں ہے:

"ففي النهاية عن الذخيرة الاستشفاء بالحرام يجوز إذا علم أن فيه شفاء ولم يعلم دواء آخراه". (ج: 1، ص: 122)

 فقط والله اعلم

مزید تفصیل یہاں ملاحظہ کریں :

اونٹ کے پیشاب کا حکم اور اس سے متعلق حدیث کی توجیہ


فتوی نمبر : 144206201032

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں