بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لاک ڈاون میں باجماعت نماز کا حکم


سوال

1 :  کیا کرونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کی صورت میں باجماعت نماز ادا کرنے کے لیے مسجد میں جانا چاہیے یا نہیں؟

2 :ہماری مسجد میں تبلیغی جماعت والے آئے ہیں جو کہ مختلف علاقوں سے آئے ہیں اور ان کے ذریعے کرونا وائرس پھیلنے کا خطرہ ہے تو کیا ان کی موجودگی میں مسجد جانا چاہیے یا نہیں؟

3 : اس کے علاوہ جن لوگوں کو نزلہ زکام وغیرہ رہتا ہے ان کو مسجد جانا چاہیے یا نہیں؟

جواب

1- جن علاقوں میں مساجد کے اندر باجماعت نماز پر پابندی نہیں ہے، وہاں بالغ صحت مند  مردوں کو مسجد کی جماعت میں شریک ہونا چاہیے، البتہ جن ملکوں یا علاقوں میں حکومتی سطح پر مساجد میں باجماعت نماز،  یا محدود تعداد سے زیادہ جماعت پر پابندی ہے، وہاں گھروں یا دفاتر وغیرہ میں پنج وقتہ نماز باجماعت کا اہتمام کرنا چاہیے، اور ان حالات میں اللہ تعالی کی طرف زیادہ رجوع کرنا چاہیے۔

2- اگر آپ کے علاقے کی انتظامیہ کی طرف سے مسجد میں باجماعت نماز پر پابندی ہے تو آپ جماعت کے حق میں معذور سمجھے جائیں گے، باقی کرونا وائرس اطباء کے بقول کسی بھی شخص سے کسی کو بھی لگ سکتاہے، اس میں صرف تبلیغی جماعت کی تخصیص نہیں ہے، احتیاطی تدبیر کے پہلو  سے میل جول سے اجتناب علیحدہ بات ہے، جس کی شرعاً اجازت ہے، البتہ کسی خاص طبقے کے بارے میں ایسا سوچ لینا یہ شرعاً درست نہیں ہے، نیز مسلمانوں کا عقیدہ یہ ہے کہ کوئی مرض بذاتِ خود متعدی نہیں ہوتا، بلکہ سبب کے درجے میں اگر اللہ تعالیٰ چاہیں تو دوسرے انسان کو مرض لگتا ہے ورنہ نہیں لگتا، اسباب کے درجہ میں احتیاط کرنا توکل اور منشاءِ شریعت کے خلاف نہیں ہے،  لیکن کسی خاص مرض کے ہر حال میں دوسرے کو منتقل ہونے کا عقیدہ نہیں ہونا چاہیے۔

3- مسلمان دین دار ڈاکٹروں کے مطابق جن میں وائرس کی علامات پائی جاتی ہوں ان حالات میں انہیں مسجد کی جماعت میں شرکت سے معذور سمجھا جائے گا، وہ گھر کے افراد کے ساتھ باجماعت نماز ادا کرلیں۔

فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

کرونا وائرس (corona virus) اور باجماعت نماز سے متعلق مسائل


فتوی نمبر : 144107201179

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں