کسی لڑکا لڑکی کی شادی ہوئی، لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ لڑکا نا مرد ہے اولاد کے بالکل قابل نہیں، اب لڑکی کے گھر والے طلاق لینا چاہتے ہیں، تو سوال یہ ہے کہ طلاق کے بعد عدت ہوگی یا نہیں اگر ہے تو کتنی ہے؟
واضح رہے کہ نامردی یا کسی اور شرعی عذر کی وجہ سے عدالت کی ذریعہ جو تنسیخِ نکاح کرایا جاتا ہے وہ طلاقِ بائن کے حکم میں ہوتا ہے، اور نکاح کے بعد اگر خلوتِ صحیحہ (میاں بیوی کی تنہائی میں ملاقات) ہوچکی ہو، اگرچہ جسمانی تعلق قائم نہ ہوا ہو؛ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں چاہے شوہر خود طلاق دے یا تنسیخِ نکاح کرایا جائے، ہر صورت میں مطلقہ پر عدت گزارنا لازم ہوگا۔ اور مطلقہ کی عدت تین حیض (ماہواری) ہے، اور اگر کسی وجہ سے حیض بالکل نہ آتا ہو تو ایسی صورت میں عدت تین ماہ ہوگی۔
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل فتاویٰ ملاحظہ کیجیے:
الدر المختار و حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (ج:3، ص:496-498، ط:دار الفكر-بيروت):
’’(و لو وجدته عنينًا) هو من لا يصل إلى النساء لمرض أو كبر، أو سحر ... (فإن وطئ) مرة فبها (و إلا بانت بالتفريق) من القاضي إن أبى طلاقها...
(قوله: و إلا بانت بالتفريق) لأنها فرقة قبل الدخول حقيقة، فكانت بائنة و لها كمال المهر و عليها العدة لوجود الخلوة الصحيحة، بحر.‘‘
فقط و الله أعلم
فتوی نمبر : 144206201494
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن