بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نامرد سے منگنی توڑنا


سوال

میری منگنی گھر والوں نے ایک لڑکے کے ساتھ کی، تب وہ ٹھیک تھا اب وہ ناتواں ہوگیا، اب میں اس کے ساتھ نکاح نہیں کروں گی، کیا میں یہ منگنی توڑ سکتی ہوں؟

جواب

واضح رہے کہ شوہر کے عنین (نامرد) ہونے کی  وجہ سے فقہاء کرام نے شادی کے بعد بھی عورت کو فرقت حاصل کرنے کا اختیار دیا ہے، لہٰذا منگنی ( جو کہ محض وعدۂ نکاح ہے) کی صورت میں شوہر کے نامرد ہونے کی وجہ سے منگنی توڑنا بدرجہ اولیٰ  جائز ہے، جب کہ قرائنِ قویہ سے معلوم ہوچکا ہو کہ منگیتر واقعۃ نامرد ہوچکا ہے، نیز اگر مرد کی یہ کمزوری معلوم  ہونے کے باوجود  اگر سائلہ  مذکورہ شخص  سے نکاح کرلیتی ہے، تو نکاح کے بعد سائلہ کو اس عذر کی بنا پر عدالتی فسخ نکاح کا حق حاصل نہ ہوگا۔ (جس کی تفصیل مذکورہ فتوے کے لنک میں دیکھی جا سکتی ہے:

’’عنین‘‘ (نامرد) کی بیوی اپنے شوہر سے کیسے علیحدگی حاصل کرسکتی ہے؟

"عن عبد اللّٰه رضي اللّٰه عنه قال: یؤجل العنین سنةً، فإن وصل إلیها، وإلا فرّق بینهما ولها الصداق".

(المعجم الکبیر للطبراني ۹؍۳۴۳ رقم: ۹۷۰۶)

"وإذا وجدت المرأة زوجها عنینًا فلها الخیار، إن شاءت أقامت معه کذٰلک، وإن شاء ت خاصمته عند القاضي وطلبت الفرقة".

( المحیط البرهاني ، کتاب النکاح / الفصل الثالث والعشرون : العنین ۴ ؍ ۲۳۸ المجلس العلمي )

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 494):
"(هو) لغةً: من لايقدر على الجماع، فعيل بمعنى مفعول، جمعه عنن. وشرعًا: (من لايقدر على جماع فرج زوجته) يعني لمانع منه ككبر سن، أو سحر، إذ الرتقاء لا خيار لها للمانع منها خانية. (إذا وجدت) المرأة (زوجها مجبوبا) ، أو مقطوع الذكر فقط أو صغيره جدا كالزر، ولو قصيرا لا يمكنه إدخاله داخل الفرج فليس لها الفرقة بحر، وفيه نظر.وفيه: المجبوب كالعنين إلا في مسألتين؛ التأجيل، ومجيء الولد (فرق) الحاكم بطلبها لو حرة بالغة غير رتقاء وقرناء وغير عالمة بحاله قبل النكاح وغير راضية به بعده (بينهما في الحال) ولو المجبوب صغيرا لعدم فائدة التأجيل.

(قوله: وغير عالمة بحاله إلخ) أما لو كانت عالمة فلا خيار لها على المذهب كما يأتي، وكذا لو رضيت به بعد النكاح".

 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144202200067

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں