بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نام کا بھاری ہونا


سوال

 میرے ایک قریبی رشتہ دار کا بچہ پیدا ہوا، جس کا نام انہوں نے شاہ ویر رکھا، لیکن بچہ کو کچھ آنتوں کا مسئلہ تھا، جس کی وجہ سے وہ سخت بیمار رہااور ہسپتال میں داخل رہا، اب کسی رشتہ دار نے یہ کہا کہ یہ نام بھاری لگتا ہے ،اس کو تبدیل کریں، جب کہ بچے کے والدین کو "محمد شاہ ویر خان" نام پسند ہے ،لیکن اب ان کے دل میں شک بیٹھ چکا ہے کہ کہیں نام کا کوئی اثر نہ ہو، اس بارے میں راہ نمائی فرمائیں کہ کیا محمد شاہ ویر نام درست ہو گا یا اس میں کوئی حرج ہے؟

جواب

’’شاہ ویر‘‘فارسی لغت کا مرکب نام ہے ،شاہ کے معنی آقا ،مالک ،بادشاہ کے ہیں اور ویر کے معنی بہادر اور شجاع کے ہیں ،تو شاہ ویر کے معنی ’’بہادروں کے سردار ‘‘کے ہوئے ،چناچہ  معنی کے اعتبار سے یہ نام رکھنا درست ہے ،البتہ اگر تبدیل کرنا چاہیں تو  تبدیل بھی کرسکتے ہیں۔

مزید دیکھیے:

نام کے بھاری ہونے کا عقیدہ رکھنا

فیروز اللغات میں ہے:

"شاہ:(فارسی،اسم ،مذکر) 

1)آقا،مالک  2)بادشاہ3) فقیروں اور سیدوں کا لقب۔۔الخ"

(حرف شین،ص:445،ط:فیروز سنز)

وفیہ ایضا:

"ویر:(س،صفت) بہادر،شجاع ،ہیرو۔"

(حرف واو،ص:706،ط:فیروز سنز)

صحیح بخاری میں ہے:

"حدثنا إسحاق بن نصر، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابن المسيب، عن ابيه، ان اباه جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" ما اسمك؟" قال: حزن قال:" انت سهل" قال: لا اغير اسما سمانيه ابي قال ابن المسيب: فما زالت الحزونة فينا بعد."

(كتاب الأدب،باب اسم الحزن،ج:5،ص:2288،ط:دارإبن كثير)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح  میں ہے:

"وقال شارح: لا يجوز العمل بالطيرة وهي التفاؤل بالطير والتشاؤم بها، قالوا يجعلون العبرة في ذلك تارة بالأسماء، وتارة بالأصوات، وتارة بالسفوح والبروح، وكانوا يهيجونها من أماكنها لذلك، ثم البارح هو الصيد الذي يمر على ميامنك إلى مياسرك، والسانح عكس ذلك، وهذا ما ظهر لي في هذا المقام من التحقيق والله ولي التوفيق. وقال الطيبي: الفرق بين الفأل والطيرة يفهم مما روى أنس مرفوعا أنه قال: " «لا عدوى ولا طيرة ويعجبني الفأل " قالوا: وما الفأل؟ قال: " كلمة طيبة» قلت: وما أحسن هذا المقال حيث نفى الطيرة بعمومها، واختار فردا خاصا من أحد نوعيها وهي الكلمة الطيبة."

(كتاب الطب والرقى، باب الفأل والطيرة، ج7، ص2892، دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102501

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں